(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، ان شرحبيل بن السمط قال: يا كعب بن مرة، حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم واحذر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من شاب شيبة في الإسلام، كانت له نورا يوم القيامة "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن فضالة بن عبيد، وعبد الله بن عمرو، وحديث كعب بن مرة حديث حسن، هكذا رواه الاعمش، عن عمرو بن مرة، وقد روي هذا الحديث عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، وادخل بينه وبين كعب بن مرة في الإسناد رجلا، ويقال: كعب بن مرة، ويقال: مرة بن كعب البهزي، والمعروف من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مرة بن كعب البهزي، وقد روى عن النبي صلى الله عليه وسلم احاديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ شُرَحْبِيلَ بْنَ السِّمْطِ قَالَ: يَا كَعْبُ بْنَ مُرَّةَ، حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ شَابَ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَحَدِيثُ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، هَكَذَا رَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، وَأَدْخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ فِي الْإِسْنَادِ رَجُلًا، وَيُقَالُ: كَعْبُ بْنُ مُرَّةَ، وَيُقَالُ: مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ الْبَهْزِيُّ، وَالْمَعْرُوفُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ الْبَهْزِيُّ، وَقَدْ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ.
سالم بن ابی جعد سے روایت ہے، شرحبیل بن سمط نے کہا: کعب بن مرہ رضی الله عنہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کیجئے اور کمی زیادتی سے محتاط رہئیے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اسلام میں بوڑھا ہو جائے، تو قیامت کے دن یہ اس کے لیے نور بن کر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں فضالہ بن عبید اور عبداللہ بن عمرو سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- کعب بن مرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو اعمش نے اسی طرح عمرو بن مرہ سے روایت کی ہے، یہ حدیث منصور سے بھی آئی ہے، انہوں نے سالم بن ابی جعد سے روایت کی ہے، انہوں نے سالم اور کعب بن مرہ کے درمیان سند میں ایک آدمی کو داخل کیا ہے، ۳- کعب بن مرہ کو کبھی کعب بن بن مرہ اور مرہ بن کعب بہزی بھی کہا گیا ہے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجہاد 26 (3146)، (تحفة الأشراف: 11164)، و مسند احمد (4/235-236) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1244)، المشكاة (4459 / التحقيق الثانى)
قال الشيخ زبير على زئي: (1634) إسناده ضعيف / ن 3146 السند منقطع، سالم بن أبى الجعد لم يسمع من شرجيل بن السمط (سنن أبى داود: 3967 طرفه الآخر) ولبعض الحديث شواھد وحديث مسلم (1509) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن عمر بن علي بن الحسين بن علي بن ابي طالب، عن سعيد ابن مرجانة، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اعتق رقبة مؤمنة، اعتق الله منه بكل عضو منه عضوا من النار، حتى يعتق فرجه بفرجه "، قال: وفي الباب، عن عائشة، وعمرو بن عبسة، وابن عباس، وواثلة بن الاسقع، وابي امامة، وعقبة بن عامر، وكعب بن مرة، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وابن الهاد اسمه يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهاد وهو مدني ثقة، قد روى عنه مالك بن انس، وغير واحد من اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ مِنْهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ، حَتَّى يَعْتِقَ فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَابْنُ الْهَادِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ وَهُوَ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ، قَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے ایک مومن غلام کو آزاد کیا، اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے آزاد کرنے والے کے ایک ایک عضو کو آگ سے آزاد کرے گا، یہاں تک کہ اس (غلام) کی شرمگاہ کے بدلے اس کی شرمگاہ کو آزاد کرے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح، غریب ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، عمرو بن عبسہ، ابن عباس، واثلہ بن اسقع، ابوامامہ، عقبہ بن عامر اور کعب بن مرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى، حدثنا عمران بن عيينة هو اخو سفيان بن عيينة، عن حصين، عن سالم بن ابي الجعد، عن ابي امامة، وغيره من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما امرئ مسلم اعتق امرا مسلما، كان فكاكه من النار، يجزي كل عضو منه عضوا منه، وايما امرئ مسلم اعتق امراتين مسلمتين، كانتا فكاكه من النار، يجزي كل عضو منهما عضوا منه، وايما امراة مسلمة اعتقت امراة مسلمة، كانت فكاكها من النار، يجزي كل عضو منها عضوا منها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، قال ابو عيسى: وفي الحديث ما يدل على ان عتق الذكور للرجال افضل من عتق الإناث، لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اعتق امرا مسلما، كان فكاكه من النار، يجزي كل عضو منه عضوا منه ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَغَيْرِهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، كَانَ فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ، وَأَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ، كَانَتَا فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُمَا عُضْوًا مِنْهُ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً، كَانَتْ فَكَاكَهَا مِنَ النَّارِ، يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهَا عُضْوًا مِنْهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْحَدِيثِ مَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ عِتْقَ الذُّكُورِ لِلرِّجَالِ أَفْضَلُ مِنْ عِتْقِ الْإِنَاثِ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، كَانَ فَكَاكَهُ مِنَ النَّارِ، يُجْزِي كُلُّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ ".
ابوامامہ رضی الله عنہ اور دوسرے صحابہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جو مسلمان کسی مسلمان کو آزاد کرے گا، تو یہ آزاد کرنا اس کے لیے جہنم سے نجات کا باعث ہو گا، اس آزاد کیے گئے مرد کا ہر عضو اس آزاد کرنے والے کے عضو کی طرف سے کفایت کرے گا، جو مسلمان دو مسلمان عورتوں کو آزاد کرے گا، تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے خلاصی کا باعث ہوں گی، ان دونوں آزاد عورتوں کا ہر عضو اس کے عضو کی طرف سے کفایت کرے گا، جو مسلمان عورت کسی مسلمان عورت کو آزاد کرے گی، تو یہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا باعث ہو گی، اس آزاد کی گئی عورت کا ہر عضو اس آزاد کرنے والے کے عضو کی طرف سے کفایت کرے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث دلیل ہے کہ مردوں کے لیے مرد آزاد کرنا عورت کے آزاد کرنے سے افضل ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا باعث ہو گا، اس آزاد کئے گئے مرد کا ہر عضو اس کے عضو کی طرف سے کفایت کرے گا“۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی جو اپنی سندوں کے اعتبار سے صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4864) (صحیح) وأما حدیث غیرہ من أصحاب النبی ﷺ فأخرجہ من حدیث أبي نجیح السلمي (عمرو بن عبیسة)، سنن ابی داود/ العتق 14 (3965، 3966)، و مسند احمد (4/113، 386)، (تحفة الأشراف: 10755 و 10772) ومن حدیث کعب بن مرة: د (برقم 3967)، و ن (رقم 3142) و سنن ابن ماجہ/العتق 4 (2522)، و مسند احمد (4/234، 235، 321) (تحفة الأشراف: 11163)»
عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہو جائے قیامت کے دن اس کے لیے ایک نور ہو گا“۔
ابونجیح عمرو بن عبسہ سلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کی راہ میں ایک تیر مارا، وہ (ثواب میں) ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابونجیح کا نام عمرو بن عبسہ سلمی ہے، ۳- عبداللہ بن ازرق سے مراد عبداللہ بن زید ہیں۔