ہلب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاریٰ کے کھانا کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ”کوئی کھانا تمہارے دل میں شک نہ پیدا کرے کہ اس کے سلسلہ میں نصرانیت سے تمہاری مشابہت ہو جائے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 24 (3784)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 26 (280)، (تحفة الأشراف: 11734)، و مسند احمد (5/226) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے، لہٰذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے، جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے، حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکین کے مردوں کو قتل کر دو اور ان کے لڑکوں میں سے جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں انہیں کو چھوڑ دو“، «شرخ» وہ لڑکے ہیں جن کے زیر ناف کے بال نہ نکلے ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- حجاج بن ارطاۃ نے قتادہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 121 (2670)، (تحفة الأشراف: 4592)، و مسند احمد (5/12، 20) (ضعیف) (سند میں قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3952 / التحقيق الثاني)، ضعيف أبي داود (259) // (571 / 2670)، ضعيف الجامع الصغير (1063) بلفظ: واستبقوا شرخهم //
قال الشيخ زبير على زئي: (1583) إسناده ضعيف / د 2670