Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
29. باب مَا جَاءَ فِي النُّزُولِ عَلَى الْحُكْمِ
باب: دشمن کی مسلمان کے فیصلہ پر رضا مندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1583
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اقْتُلُوا شُيُوخَ الْمُشْرِكِينَ، وَاسْتَحْيُوا شَرْخَهُمْ "، وَالشَّرْخُ: الْغِلْمَانُ الَّذِينَ لَمْ يُنْبِتُوا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ قَتَادَةَ، نَحْوَهُ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کے مردوں کو قتل کر دو اور ان کے لڑکوں میں سے جو بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں انہیں کو چھوڑ دو، «شرخ» وہ لڑکے ہیں جن کے زیر ناف کے بال نہ نکلے ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- حجاج بن ارطاۃ نے قتادہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 121 (2670)، (تحفة الأشراف: 4592)، و مسند احمد (5/12، 20) (ضعیف) (سند میں قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3952 / التحقيق الثاني) ، ضعيف أبي داود (259) // (571 / 2670) ، ضعيف الجامع الصغير (1063) بلفظ: واستبقوا شرخهم //

قال الشيخ زبير على زئي: (1583) إسناده ضعيف / د 2670

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1583 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1583  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس راوی ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1583   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1095  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشرکین کے تجربہ کار و ماہر عمر رسیدہ لوگوں کو قتل کر دو اور بلوغت کی عمر کو نہ پہنچنے والوں کو باقی رہنے دو۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1095»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في قتل النساء، حديث:2670، والترمذي، السير، حديث:1583.* قتادة مدلس وعنعن.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ دشمنان اسلام کے ان بوڑھوں کو قتل کرنا جائز ہے جو جنگی مہارت و تجربہ اور جسمانی و ذہنی قوت رکھتے ہوں جبکہ نوخیز نوجوانوں کو قتل کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
ویسے بھی نوخیز نسل سے زیادہ امید رکھی جا سکتی ہے کہ وہ دائرۂ اسلام میں جلد داخل ہو کر اسلام کے پھیلانے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے جبکہ معمر و عمر رسیدہ لوگوں سے اس کی امید کم ہی ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1095   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2670  
´عورتوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین کے بوڑھوں ۱؎ کو (جو لڑنے کے قابل ہوں) قتل کرو، اور کم سنوں کو باقی رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2670]
فوائد ومسائل:
شیوخ سے ایسے بوڑھے مراد ہیں۔
جن کی جوانی ڈھل چکی ہو۔
مگر لڑنے پر قادر ہوں۔
یا جوانوں کو لڑنے پر ابھارتے ہوں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2670