سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
25. باب مَا جَاءَ فِي الْمُرْتَدِّ
25. باب: مرتد (اسلام سے پھر جانے والے) کی سزا کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Apostate
حدیث نمبر: 1458
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري , حدثنا عبد الوهاب الثقفي , حدثنا ايوب , عن عكرمة , ان عليا حرق قوما ارتدوا عن الإسلام , فبلغ ذلك ابن عباس , فقال: لو كنت انا لقتلتهم , لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بدل دينه فاقتلوه " , ولم اكن لاحرقهم , لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تعذبوا بعذاب الله " , فبلغ ذلك عليا , فقال: صدق ابن عباس , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح حسن , والعمل على هذا عند اهل العلم في المرتد , واختلفوا في المراة إذا ارتدت عن الإسلام , فقالت طائفة من اهل العلم: تقتل , وهو قول الاوزاعي , واحمد , وإسحاق , وقالت طائفة منهم: تحبس , ولا تقتل , وهو قول سفيان الثوري , وغيره من اهل الكوفة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ عِكْرِمَةَ , أَنَّ عَلِيًّا حَرَّقَ قَوْمًا ارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ , فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ , فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ , لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ " , وَلَمْ أَكُنْ لِأُحَرِّقَهُمْ , لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ " , فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا , فَقَالَ: صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْمُرْتَدِّ , وَاخْتَلَفُوا فِي الْمَرْأَةِ إِذَا ارْتَدَّتْ عَنِ الْإِسْلَامِ , فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: تُقْتَلُ , وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ: تُحْبَسُ , وَلَا تُقْتَلُ , وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ.
عکرمہ سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہو گئے تھے، جب ابن عباس رضی الله عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر (علی رضی الله عنہ کی جگہ) میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جو اپنے دین (اسلام) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اللہ کے عذاب خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو، پھر اس بات کی خبر علی رضی الله عنہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی الله عنہما نے سچ کہا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح حسن ہے،
۲- مرتد کے سلسلے میں اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۳- جب عورت اسلام سے مرتد ہو جائے تو اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے: اسے قتل کیا جائے گا، اوزاعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۴- اور اہل علم کی دوسری جماعت کہتی ہے: اسے قتل نہیں بلکہ قید کیا جائے گا، سفیان ثوری اور ان کے علاوہ بعض اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 149 (3017)، والمرتدین 2 (6922)، سنن ابی داود/ الحدود 1 (4351)، سنن النسائی/المحاربة 14 (4065)، سنن ابن ماجہ/الحدود 2 (2535) (تحفة الأشراف: 5987)، و مسند احمد (1/282، 283، 323) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما علی رضی الله عنہ کی جانب سے اس وقت بصرہ کے گورنر تھے۔
۲؎: جو شخص اسلام میں داخل ہو گیا اور اسے اچھی طرح پہچاننے کے بعد پھر اس سے مرتد ہو گیا تو اس کا کفر اسلام نہ لانے والے کافر سے بڑھ کر ہے، اس لیے ایسے شخص کی سزا قتل ہے اور یہ سزا حدیث رسول «من بدل دينه فاقتلوه» کے مطابق سب کے لیے عام ہے خواہ مرد ہو یا عورت۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2535)
حدیث نمبر: 1571
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن بكير بن عبد الله، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، فقال: " إن وجدتم فلانا وفلانا لرجلين من قريش فاحرقوهما بالنار "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اردنا الخروج: " إني كنت امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار، وإن النار لا يعذب بها إلا الله، فإن وجدتموهما، فاقتلوهما "، وفي الباب، عن ابن عباس، وحمزة بن عمرو الاسلمي، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، وقد ذكر محمد بن إسحاق، بين سليمان بن يسار، وبين ابي هريرة رجلا في هذا الحديث، وروى غير واحد مثل رواية الليث، وحديث الليث بن سعد اشبه واصح، قال البخاري: وسليمان بن يسار، قد سمع من ابي هريرة، قال محمد: وحديث حمزة بن عمرو الاسلمي في هذا الباب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ: " إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ: " إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا، فَاقْتُلُوهُمَا "، وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ ذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، بَيْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَجُلًا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ رِوَايَةِ اللَّيْثِ، وَحَدِيثُ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ أَشْبَهُ وَأَصَحُّ، قَالَ الْبُخَارِيُّ: وَسُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَدْ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ فِي هَذَا الْبَابِ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا اور فرمایا: اگر تم قریش کے فلاں فلاں دو آدمیوں کو پاؤ تو انہیں جلا دو، پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا: میں نے تم کو حکم دیا تھا کہ فلاں فلاں کو جلا دو حالانکہ آگ سے صرف اللہ ہی عذاب دے گا اس لیے اب اگر تم ان کو پاؤ تو قتل کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- محمد بن اسحاق نے اس حدیث میں سلیمان بن یسار اور ابوہریرہ رضی الله عنہ کے درمیان ایک اور آدمی کا ذکر کیا ہے، کئی اور لوگوں نے لیث کی روایت کی طرح روایت کی ہے، لیث بن سعد کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس اور حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے۔
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 49 (3016)، (تحفة الأشراف: 13481) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.