(مرفوع) حدثنا علي بن حجر , انبانا علي بن مسهر، وغيره، عن محمد بن عبيد الله , عن عمرو بن شعيب , عن ابيه , عن جده , ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال في خطبته: " البينة على المدعي , واليمين على المدعى عليه ". هذا حديث في إسناده مقال , ومحمد بن عبيد الله العرزمي يضعف في الحديث من قبل حفظه , ضعفه ابن المبارك وغيره.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَغَيْرُهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: " الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي , وَالْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ ". هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ , ضَعَّفَهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَغَيْرُهُ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ”گواہ مدعی کے ذمہ ہے اور قسم مدعی علیہ کے ذمہ ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کی سند میں کلام ہے۔ محمد بن عبیداللہ عرزمی اپنے حفظ کے تعلق سے حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔ ابن مبارک وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8794) (حسن) (شواہد اور متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ”محمد بن عبیداللہ عزرمی“ ضعیف ہیں، دیکھئے الارواء رقم: 2641)»
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا قيس بن الربيع، قال: ح وحدثنا قتيبة، حدثنا عبد الكريم الجرجاني، قيس بن الربيع المعنى واحد، عن ابي هاشم يعني الرماني، عن زاذان، عن سلمان، قال: " قرات في التوراة ان بركة الطعام الوضوء بعده "، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته بما قرات في التوراة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بركة الطعام الوضوء قبله والوضوء بعده "، قال: وفي الباب عن انس، وابي هريرة، قال ابو عيسى: لا نعرف هذا الحديث إلا من حديث قيس بن الربيع، وقيس بن الربيع يضعف في الحديث، وابو هاشم الرماني اسمه يحيى بن دينار.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ الْجُرْجَانِيُّ، قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ الْمَعْنَى واحد، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ يَعْنِي الرُّمَّانِيَّ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: " قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ بَعْدَهُ "، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ للنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوءُ بَعْدَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: لَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ قَيْسِ بْنِ الرَّبِيعِ، وَقَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَأَبُو هَاشِمٍ الرُّمَّانِيُّ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ دِينَارٍ.
سلمان فارسی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ ”کھانے کی برکت کھانے کے بعد وضو کرنے میں ہے“، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کیا اور جو کچھ تورات میں پڑھا تھا اسے بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانے کی برکت کھانے سے پہلے اور اس کے بعد وضو کرنے میں ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو ہم صرف قیس بن ربیع کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اور قیس بن ربیع حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ۳- اس باب میں انس اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 12 (3761)، (تحفة الأشراف: 4489) (ضعیف) (سند میں قیس بن ربیع ضعیف راوی ہںأ)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (168)، مختصر الشمائل (159) //، ضعيف أبي داود (804 / 3761)، ضعيف الجامع الصغير (2331) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1846) إسناده ضعيف / د 3761
(موقوف) حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن معاوية بن صالح، عن ابي طالوت قال: " دخلت على انس بن مالك وهو ياكل القرع وهو يقول يا لك شجرة ما احبك إلي لحب رسول الله صلى الله عليه وسلم إياك "، قال: وفي الباب عن حكيم بن جابر، عن ابيه، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ يَأْكُلُ الْقَرْعَ وَهُوَ يَقُولُ يَا لَكِ شَجَرَةً مَا أَحَبَّكِ إِلَيَّ لِحُبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو طالوت کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک کے پاس گیا، وہ کدو کھا رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: اے بیل! کس قدر تو مجھے پسند ہے! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے پسند کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- اس باب میں حکیم بن جابر سے بھی روایت ہے جسے حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا زيد بن حباب، عن عمر بن ابي خثعم، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قرا حم الدخان في ليلة اصبح يستغفر له سبعون الف ملك "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وعمر بن ابي خثعم يضعف، قال محمد: وهو منكر الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي خَثْعَمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ حم الدُّخَانَ فِي لَيْلَةٍ أَصْبَحَ يَسْتَغْفِرُ لَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعُمَرُ بْنُ أَبِي خَثْعَمٍ يُضَعَّفُ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سورۃ «حم الدخان» کسی رات میں پڑھے وہ اس حال میں صبح کرے گا کہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کر رہے ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- عمر بن ابی خثعم ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکر الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15413) (موضوع) (مولف نے سبب بیان کر دیا ہے)»
قال الشيخ الألباني: موضوع، المشكاة (2149) // ضعيف الجامع الصغير (5766) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2888) إسناده ضعيف جدًا عمر بن أبى خثعم: منكر الحديث (تقدم: 435)