(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح وهو بمكة، يقول: " إن الله ورسوله حرم بيع الخمر، والميتة، والخنزير، والاصنام "، فقيل: يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة؟ فإنه يطلى بها السفن، ويدهن بها الجلود، ويستصبح بها الناس، قال: " لا، هو حرام "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك: " قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فاجملوه، ثم باعوه، فاكلوا ثمنه ". قال: وفي الباب، عن عمر، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ "، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ؟ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، قَالَ: " لَا، هُوَ حَرَامٌ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، فَأَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال مکہ کے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے“، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! مجھے مردار کی چربی کے بارے میں بتائیے، اسے کشتیوں پہ ملا جاتا ہے، چمڑوں پہ لگایا جاتا ہے، اور لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، یہ جائز نہیں، یہ حرام ہے“، پھر آپ نے اسی وقت فرمایا: ”یہود پر اللہ کی مار ہو، اللہ نے ان کے لیے چربی حرام قرار دے دی، تو انہوں نے اس کو پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن مجالد، عن ابي الوداك، عن ابي سعيد، قال: كان عندنا خمر ليتيم، فلما نزلت المائدة، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عنه، وقلت: إنه ليتيم. فقال: " اهريقوه ". قال: وفي الباب، عن انس بن مالك. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وقال بهذا بعض اهل العلم: وكرهوا ان تتخذ الخمر خلا، وإنما كره من ذلك والله اعلم، ان يكون المسلم في بيته خمر، حتى يصير خلا، ورخص بعضهم في خل الخمر، إذا وجد قد صار خلا ابو الوداك اسمه: جبر بن نوف.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا خَمْرٌ لِيَتِيمٍ، فَلَمَّا نَزَلَتْ الْمَائِدَةُ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، وَقُلْتُ: إِنَّهُ لِيَتِيمٍ. فَقَالَ: " أَهْرِيقُوهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وقَالَ بِهَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: وَكَرِهُوا أَنْ تُتَّخَذَ الْخَمْرُ خَلَّا، وَإِنَّمَا كُرِهَ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهُ أَعْلَمُ، أَنْ يَكُونَ الْمُسْلِمُ فِي بَيْتِهِ خَمْرٌ، حَتَّى يَصِيرَ خَلَّا، وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي خَلِّ الْخَمْرِ، إِذَا وُجِدَ قَدْ صَارَ خَلًّا أَبُو الْوَدَّاكِ اسْمُهُ: جَبْرُ بْنُ نَوْفٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک یتیم کی شراب تھی، جب سورۃ المائدہ نازل ہوئی (جس میں شراب کی حرمت مذکور ہے) تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا اور عرض کیا کہ وہ ایک یتیم کی ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اسے بہا دو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور بھی سندوں سے یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے، ۳- اس باب میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے، ۴- بعض اہل علم اسی کے قائل ہیں، یہ لوگ شراب کا سرکہ بنانے کو مکروہ سمجھتے ہیں، اس وجہ سے اسے مکروہ قرار دیا گیا ہے کہ مسلمان کے گھر میں شراب رہے یہاں تک کہ وہ سرکہ بن جائے۔ «واللہ اعلم»، ۵- بعض لوگوں نے شراب کے سرکہ کی اجازت دی ہے جب وہ خود سرکہ بن جائے۔