سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
63. باب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ الْحَسَنِ عَلَى الْمَيِّتِ
63. باب: میت کی تعریف کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Praise For The Deceased
حدیث نمبر: 1059
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، وهارون بن عبد الله البزاز، قالا: حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا داود بن ابي الفرات، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابي الاسود الديلي، قال: قدمت المدينة فجلست إلى عمر بن الخطاب، فمروا بجنازة فاثنوا عليها خيرا، فقال عمر: وجبت، فقلت لعمر: وما وجبت؟ قال: اقول كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مسلم يشهد له ثلاثة إلا وجبت له الجنة ". قال: قلنا: واثنان، قال: " واثنان "، قال: ولم نسال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الواحد. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو الاسود الديلي اسمه: ظالم بن عمرو بن سفيان.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَمَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَمَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: أَقُولُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةٌ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ". قَالَ: قُلْنَا: وَاثْنَانِ، قَالَ: " وَاثْنَانِ "، قَالَ: وَلَمْ نَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَاحِدِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْأَسْوَدِ الدِّيلِيُّ اسْمُهُ: ظَالِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سُفْيَانَ.
ابوالاسود الدیلی کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا، تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آ کر بیٹھا اتنے میں کچھ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی تعریف کی عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، میں نے عمر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا چیز واجب ہو گئی؟ تو انہوں نے کہا: میں وہی بات کہہ رہا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔ آپ نے فرمایا: جس کسی بھی مسلمان کے (نیک ہونے کی) تین آدمی گواہی دیں، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ ہم نے عرض کیا: اگر دو آدمی گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا: دو آدمی بھی ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کی گواہی کے بارے میں نہیں پوچھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 85 (1368) والشہادات 6 (2643) سنن النسائی/الجنائز 50 (1936) (تحفة الأشراف: 10472) مسند احمد (1/22، 30، 46) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (45)
حدیث نمبر: 1060
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك بن انس. ح وحدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم ". قال: وفي الباب، عن عمر، ومعاذ، وكعب بن مالك، وعتبة بن عبد، وام سليم، وجابر، وانس، وابي ذر، وابن مسعود، وابي ثعلبة الاشجعي، وابن عباس، وعقبة بن عامر، وابي سعيد، وقرة بن إياس المزني، قال: وابو ثعلبة الاشجعي له عن النبي صلى الله عليه وسلم حديث واحد هو هذا الحديث، وليس هو الخشني. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ. ح وحَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَمُعَاذٍ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ، وَأُمِّ سُلَيْمٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي ثَعْلَبَةَ الْأَشْجَعِيِّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: وَأَبُو ثَعْلَبَةَ الْأَشْجَعِيُّ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ وَاحِدٌ هُوَ هَذَا الْحَدِيثُ، وَلَيْسَ هُوَ الْخُشَنِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، معاذ، کعب بن مالک، عتبہ بن عبد، ام سلیم، جابر، انس، ابوذر، ابن مسعود، ابوثعلبہ اشجعی، ابن عباس، عقبہ بن عامر، ابو سعید خدری اور قرہ بن ایاس مزنی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ابوثعلبہ اشجعی کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف ایک ہی حدیث ہے، اور وہ یہی حدیث ہے، اور یہ خشنی نہیں ہیں (ابوثعلبہ خشنی دوسرے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 9 (6656) صحیح مسلم/البروالصلة 47 (2632) سنن النسائی/الجنائز 25 (1876) (تحفة الأشراف: 13234) مسند احمد (2/473) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز6 (1251) صحیح مسلم/الجنائز (المصدر المذکور) سنن ابن ماجہ/الجنائز 57 (1603) مسند احمد (2/240، 276، 479) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: «تحلۃ القسم» سے مراد اللہ تعالیٰ کا فرمان «وإن منكم إلا واردها» تم میں سے ہر شخص اس جہنم میں وارد ہو گا، ہے اور وارد سے مراد پل صراط پر سے گزرنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1603)
حدیث نمبر: 1061
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا إسحاق بن يوسف، حدثنا العوام بن حوشب، عن ابي محمد مولى عمر بن الخطاب، عن ابي عبيدة بن عبد الله بن مسعود، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قدم ثلاثة لم يبلغوا الحلم، كانوا له حصنا حصينا من النار ". قال ابو ذر: قدمت اثنين، قال: " واثنين "، فقال ابي بن كعب سيد القراء: قدمت واحدا، قال: " وواحدا، ولكن إنما ذاك عند الصدمة الاولى ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وابو عبيدة لم يسمع من ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ، كَانُوا لَهُ حِصْنًا حَصِينًا مِنَ النَّارِ ". قَالَ أَبُو ذَرٍّ: قَدَّمْتُ اثْنَيْنِ، قَالَ: " وَاثْنَيْنِ "، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ سَيِّدُ الْقُرَّاءِ: قَدَّمْتُ وَاحِدًا، قَالَ: " وَوَاحِدًا، وَلَكِنْ إِنَّمَا ذَاكَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین بچوں کو (لڑکے ہوں یا لڑکیاں) بطور ذخیرہ آخرت کے آگے بھیج دیا ہو، اور وہ سن بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو وہ اس کے لیے جہنم سے بچانے کا ایک مضبوط قلعہ ہوں گے۔ اس پر ابوذر رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے دو بچے بھیجے ہیں؟ آپ نے فرمایا: دو بھی کافی ہیں۔ تو ابی بن کعب سید القراء ۱؎ رضی الله عنہ نے عرض کیا: میں نے ایک ہی بھیجا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ایک بھی کافی ہے۔ البتہ یہ قلعہ اس وقت ہوں گے جب وہ پہلے صدمے کے وقت یعنی مرنے کے ساتھ ہی صبر کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ابوعبیدہ عبیدہ نے اپنے والد عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز57 (1606) (تحفة الأشراف: 9634) مسند احمد (1/375، 429، 451) (ضعیف) (سند میں ”ابو محمد مجہول ہیں، اور ”ابو عبیدہ“ کا اپنے باپ ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: انہیں سیدالقراء اس لیے کہا جاتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا ہے: «أقرؤكم أبي» تم میں سب سے بڑے قاری ابی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1606) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (351)، المشكاة (1755)، ضعيف الجامع الصغير (5754) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1061) إسناده ضعيف / جه 1606
أبو محمد: مجھول (تق:8345) وأبو عبيدة لم يسمع من أبيه كما قال المولف رحمه الله فالسند منقطع
حدیث نمبر: 1062
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، وابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، قالا: حدثنا عبد ربه بن بارق الحنفي، قال: سمعت جدي ابا امي سماك بن الوليد الحنفي يحدث، انه سمع ابن عباس يحدث، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كان له فرطان من امتي ادخله الله بهما الجنة " فقالت عائشة: فمن كان له فرط من امتك؟ قال: " ومن كان له فرط يا موفقة ". قالت: فمن لم يكن له فرط من امتك؟ قال: " فانا فرط امتي لن يصابوا بمثلي ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد ربه بن بارق، وقد روى عنه غير واحد من الائمة. حدثنا احمد بن سعيد المرابطي، حدثنا حبان بن هلال، انبانا عبد ربه بن بارق 1 فذكر نحوه، وسماك بن الوليد هو: ابو زميل الحنفي.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَأَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِيُّ، قَال: سَمِعْتُ جَدِّي أَبَا أُمِّي سِمَاكَ بْنَ الْوَلِيدِ الْحَنَفِيّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَ لَهُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِي أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِمَا الْجَنَّةَ " فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: " وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ ". قَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: " فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِي لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ بَارِقٍ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمُرَابِطِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ 1 فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَسِمَاكُ بْنُ الْوَلِيدِ هُوَ: أَبُو زُمَيْلٍ الْحَنَفِيُّ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت میں سے جس کے دو پیش رو ہوں، اللہ اسے ان کی وجہ سے جنت میں داخل کرے گا اس پر عائشہ رضی الله عنہا نے عرض کیا: آپ کی امت میں سے جس کے ایک ہی پیش رو ہو تو؟ آپ نے فرمایا: جس کے ایک ہی پیش رو ہو اسے بھی، اے توفیق یافتہ خاتون! (پھر) انہوں نے پوچھا: آپ کی امت میں جس کا کوئی پیش رو ہی نہ ہو اس کا کیا ہو گا؟ تو آپ نے فرمایا: میں اپنی امت کا پیش رو ہوں کسی کی جدائی سے انہیں ایسی تکلیف نہیں ہو گی جیسی میری جدائی سے انہیں ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے عبدربہ بن بارق ہی کی روایت سے جانتے ہیں اور ان سے کئی ائمہ نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (3 / 93)، المشكاة (1735) // ضعيف الجامع الصغير (5801) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.