(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة، عن ابيه، عن ابي هريرة، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن زوارات القبور ". قال: وفي الباب، عن ابن عباس، وحسان بن ثابت. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد راى بعض اهل العلم: ان هذا كان قبل ان يرخص النبي صلى الله عليه وسلم في زيارة القبور، فلما رخص دخل في رخصته الرجال والنساء، وقال بعضهم: إنما كره زيارة القبور للنساء لقلة صبرهن وكثرة جزعهن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: أَنَّ هَذَا كَانَ قَبْلَ أَنْ يُرَخِّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَلَمَّا رَخَّصَ دَخَلَ فِي رُخْصَتِهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا كُرِهَ زِيَارَةُ الْقُبُورِ لِلنِّسَاءِ لِقِلَّةِ صَبْرِهِنَّ وَكَثْرَةِ جَزَعِهِنَّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس اور حسان بن ثابت سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا خیال ہے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قبروں کی زیارت کی اجازت دینے سے پہلے کی بات ہے۔ جب آپ نے اس کی اجازت دے دی تو اب اس اجازت میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں، ۴- بعض کہتے ہیں کہ عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت ان کی قلت صبر اور کثرت جزع فزع کی وجہ سے مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 49 (1576) (تحفة الأشراف: 14980) مسند احمد (2/337، 356) (حسن)»
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن محمد بن جحادة، عن ابي صالح، عن ابن عباس، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور والمتخذين عليها المساجد والسرج " قال: وفي الباب عن ابي هريرة , وعائشة، قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن، وابو صالح هذا هو مولى ام هانئ بنت ابي طالب واسمه: باذان، ويقال باذام ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو صَالِحٍ هَذَا هُوَ مَوْلَى أُمِّ هَانِئِ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ وَاسْمُهُ: بَاذَانُ، وَيُقَالُ بَاذَامُ أَيْضًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مساجد بنانے والے اور چراغ جلانے والے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 82 (3236)، سنن النسائی/الجنائز 104 (2045)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 49 (1575)، (تحفة الأشراف: 537)، مسند احمد (1/229، 287، 324، 337) (ضعیف) (سند میں ”ابو صالح باذام مولیٰ ام ہانی ضعیف ہیں، مسجد میں صرف چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے، بقیہ دو باتوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، و، الصحيحة بلفظ: " زوارات " دون " السرج "، ابن ماجة (1575)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 3236، ن 2045