(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن واقد وهو: ابن عمرو بن سعد بن معاذ، عن نافع بن جبير، عن مسعود بن الحكم، عن علي بن ابي طالب، انه ذكر القيام في الجنائز حتى توضع، فقال علي: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قعد ". وفي الباب: عن الحسن بن علي، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن صحيح، وفيه رواية اربعة من التابعين بعضهم عن بعض، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قال الشافعي: وهذا اصح شيء في هذا الباب، وهذا الحديث ناسخ للاول إذا رايتم الجنازة فقوموا، وقال احمد: إن شاء قام وإن شاء لم يقم، واحتج بان النبي صلى الله عليه وسلم قد روي عنه انه قام ثم قعد، وهكذا قال: إسحاق بن إبراهيم. قال ابو عيسى: معنى قول علي: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنازة ثم قعد، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى الجنازة قام ثم ترك ذلك بعد فكان لا يقوم إذا راى الجنازة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ وَاقِدٍ وَهُوَ: ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ الْقِيَامُ فِي الْجَنَائِزِ حَتَّى تُوضَعَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ رِوَايَةُ أَرْبَعَةٍ مِنَ التَّابِعِينَ بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَهَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ، وَهَذَا الْحَدِيثُ نَاسِخٌ لِلْأَوَّلِ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، وقَالَ أَحْمَدُ: إِنْ شَاءَ قَامَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَقُمْ، وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَامَ ثُمَّ قَعَدَ، وَهَكَذَا قَالَ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: مَعْنَى قَوْلِ عَلِيٍّ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ قَامَ ثُمَّ تَرَكَ ذَلِكَ بَعْدُ فَكَانَ لَا يَقُومُ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ ".
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک کہ وہ رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا تو علی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہتے تھے پھر آپ بیٹھنے لگے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس میں چار تابعین کی روایت ہے جو ایک دوسرے سے روایت کر رہے ہیں، ۳- شافعی کہتے ہیں: اس باب میں یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔ یہ حدیث پہلی حدیث ”جب تم جنازہ دیکھو، تو کھڑے ہو جاؤ“ کی ناسخ ہے، ۴- اس باب میں حسن بن علی اور ابن عباس سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ۶- احمد کہتے ہیں کہ چاہے تو کھڑا ہو جائے اور چاہے تو کھڑا نہ ہو۔ انہوں نے اس بات سے دلیل پکڑی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مروی ہے کہ آپ کھڑے ہو جایا کرتے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے۔ اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۷- علی رضی الله عنہ کے قول (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے لیے کھڑے ہو جایا کرتے تھے پھر آپ بیٹھے رہنے لگے کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنازہ دیکھتے تو کھڑے ہو جاتے پھر بعد میں آپ اس سے رک گئے۔ جب کوئی جنازہ دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے)۔
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنازے کے ساتھ جاتے تو جب تک جنازہ لحد (بغلی قبر) میں رکھ نہ دیا جاتا، نہیں بیٹھتے۔ ایک یہودی عالم نے آپ کے پاس آ کر کہا: محمد! ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے لگ گئے اور فرمایا: ”تم ان کی مخالفت کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بشر بن رافع حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 47 (3176)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 35 (1545) (تحفة الأشراف: 5076) (حسن) (سند میں بشر بن رافع ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، /دیکھیے الأرواء 3/193)»
قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1545)
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 3176، جه:1545 بشر بن رافع ضعيف (د 3176، 934) وعبدالله بن سليمان ضعيف (تق:3369) وللحديث شواھد
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن عامر بن ربيعة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن عامر بن ربيعة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا رايتم الجنازة فقوموا لها حتى تخلفكم او توضع ". قال: وفي الباب: عن ابي سعيد، وجابر، وسهل بن حنيف، وقيس بن سعد، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث عامر بن ربيعة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عامر بن ربیعہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جایا کرو یہاں تک کہ وہ تمہیں چھوڑ کر آگے نکل جائے یا رکھ دیا جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عامر بن ربیعہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری، جابر، سہیل بن حنیف، قیس بن سعد اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي، والحسن بن علي الخلال الحلواني، قالا: حدثنا وهب بن جرير، حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا رايتم الجنازة، فقوموا لها فمن تبعها فلا يقعدن حتى توضع ". قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد في هذا الباب حديث حسن صحيح، وهو قول: احمد، وإسحاق، قالا: من تبع جنازة فلا يقعدن حتى توضع عن اعناق الرجال، وقد روي عن بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، انهم كانوا يتقدمون الجنازة فيقعدون قبل ان تنتهي إليهم الجنازة، وهو قول: الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ الحلواني، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَقُومُوا لَهَا فَمَنْ تَبِعَهَا فَلَا يَقْعُدَنَّ حَتَّى تُوضَعَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالَا: مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَلَا يَقْعُدَنَّ حَتَّى تُوضَعَ عَنْ أَعْنَاقِ الرِّجَالِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَتَقَدَّمُونَ الْجَنَازَةَ فَيَقْعُدُونَ قَبْلَ أَنْ تَنْتَهِيَ إِلَيْهِمُ الْجَنَازَةُ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو تو اس کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور جو اس کے ساتھ جائے وہ ہرگز نہ بیٹھے جب تک کہ جنازہ رکھ نہ دیا جائے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری کی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے، ۲- یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ جو کسی جنازے کے ساتھ جائے، وہ ہرگز نہ بیٹھے جب تک کہ جنازہ لوگوں کی گردنوں سے اتار کر رکھ نہ دیا جائے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم سے مروی ہے کہ وہ جنازے کے آگے جاتے تھے اور جنازہ پہنچنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔ اور یہی شافعی کا قول ہے۔
تخریج الحدیث: «*تخريج: صحیح البخاری/الجنائز48 (1310) صحیح مسلم/الجنائز24 (959) سنن النسائی/الجنائز44 (1915) و45 (1918) و80 (2000) مسند احمد (3/25، 41، 51) (تحفة الأشراف: 4420) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الجنائز47 (3173) مسند احمد (3/85، 97) من غیر ہذا الوجہ۔»