سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
50. بَابُ : الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ
50. باب: جہاں پر اذان دی جاتی ہو وہاں نمازوں کی محافظت کا بیان۔
Chapter: Regularly attending the prayers when the call is given
حدیث نمبر: 852
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن زيد بن ابي الزرقاء، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا سفيان. ح واخبرني عبد الله بن محمد بن إسحاق، قال: حدثنا قاسم بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابن ام مكتوم انه قال: يا رسول الله إن المدينة كثيرة الهوام والسباع قال:" هل تسمع حي على الصلاة حي على الفلاح" قال: نعم، قال:" فحي هلا ولم يرخص له".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ. ح وأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا قَاسِمُ بْنُ يَزَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ قَالَ:" هَلْ تَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَحَيَّ هَلًا وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ".
عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مدینہ میں کیڑے مکوڑے (سانپ بچھو وغیرہ) اور درندے بہت ہیں، (تو کیا میں گھر میں نماز پڑھ لیا کروں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم «حى على الصلاة»، اور «حى على الفلاح» کی آواز سنتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو آؤ، اور آپ نے انہیں جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 47 (553)، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 10787) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (553) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326
حدیث نمبر: 851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا عبيد الله بن عبد الله بن الاصم، عن عمه يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، قال: جاء اعمى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم: فقال: إنه ليس لي قائد يقودني إلى الصلاة فساله ان يرخص له ان يصلي في بيته فاذن له فلما ولى دعاه قال له:" اتسمع النداء بالصلاة" قال: نعم قال:" فاجب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: جَاءَ أَعْمَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ: إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الصَّلَاةِ فَسَأَلَهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ أَنْ يُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَأَذِنَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ قَالَ لَهُ:" أَتَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ" قَالَ: نَعَمْ قَالَ:" فَأَجِبْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۱؎، اور اس نے عرض کیا: میرا کوئی راہبر (گائیڈ) نہیں ہے جو مجھے مسجد تک لائے، اس نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اسے اس کے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا، اور اس سے پوچھا: کیا تم اذان سنتے ہو؟ اس نے جواب دیا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو (مؤذن کی پکار پر) لبیک کہو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 43 (653)، (تحفة الأشراف: 14822) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ تھے۔ ۲؎: یعنی مسجد میں آ کر جماعت ہی سے نماز پڑھو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.