عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مدینہ میں کیڑے مکوڑے (سانپ بچھو وغیرہ) اور درندے بہت ہیں، (تو کیا میں گھر میں نماز پڑھ لیا کروں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم «حى على الصلاة»، اور «حى على الفلاح» کی آواز سنتے ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو آؤ“، اور آپ نے انہیں جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نابینا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ۱؎، اور اس نے عرض کیا: میرا کوئی راہبر (گائیڈ) نہیں ہے جو مجھے مسجد تک لائے، اس نے آپ سے درخواست کی کہ آپ اسے اس کے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، پھر جب وہ پیٹھ پھیر کر جانے لگا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا، اور اس سے پوچھا: ”کیا تم اذان سنتے ہو؟“ اس نے جواب دیا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو (مؤذن کی پکار پر) لبیک کہو“۲؎۔