سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
39. بَابُ : خُرُوجِ الرَّجُلِ مِنْ صَلاَةِ الإِمَامِ وَفَرَاغِهِ مِنْ صَلاَتِهِ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ
39. باب: مقتدی کا امام کی نماز سے نکل جانے اور جا کر مسجد کے ایک گوشے میں اپنی نماز پڑھ لینے کا بیان۔
Chapter: A man exiting the prayer behind the Imam and going to pray by himself in a corner of the Masjid
حدیث نمبر: 832
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن محارب بن دثار، وابي صالح، عن جابر قال: جاء رجل من الانصار وقد اقيمت الصلاة فدخل المسجد فصلى خلف معاذ فطول بهم فانصرف الرجل فصلى في ناحية المسجد، ثم انطلق فلما قضى معاذ الصلاة قيل له إن فلانا فعل كذا وكذا فقال معاذ: لئن اصبحت لاذكرن ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم: فاتى معاذ النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إليه فقال:" ما حملك على الذي صنعت" فقال: يا رسول الله عملت على ناضحي من النهار فجئت وقد اقيمت الصلاة فدخلت المسجد فدخلت معه في الصلاة فقرا سورة كذا وكذا فطول فانصرفت فصليت في ناحية المسجد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افتان يا معاذ افتان يا معاذ افتان يا معاذ".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، وَأَبِي صَالِحٍ، عَنْ جَابِرٍ قال: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ مُعَاذٍ فَطَوَّلَ بِهِمْ فَانْصَرَفَ الرَّجُلُ فَصَلَّى فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَمَّا قَضَى مُعَاذٌ الصَّلَاةَ قِيلَ لَهُ إِنَّ فُلَانًا فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ مُعَاذٌ: لَئِنْ أَصْبَحْتُ لَأَذْكُرَنَّ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَتَى مُعَاذٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ فَقَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى الَّذِي صَنَعْتَ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَمِلْتُ عَلَى نَاضِحِي مِنَ النَّهَارِ فَجِئْتُ وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَدَخَلْتُ مَعَهُ فِي الصَّلَاةِ فَقَرَأَ سُورَةَ كَذَا وَكَذَا فَطَوَّلَ فَانْصَرَفْتُ فَصَلَّيْتُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص آیا اور نماز کھڑی ہو چکی تھی تو وہ مسجد میں داخل ہوا، اور جا کر معاذ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا، انہوں نے رکعت لمبی کر دی، تو وہ شخص (نماز توڑ کر) الگ ہو گیا، اور مسجد کے ایک گوشے میں جا کر (تنہا) نماز پڑھ لی، پھر چلا گیا، جب معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز پوری کر لی تو ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص نے ایسا ایسا کیا ہے، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے صبح کر لی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور بیان کروں گا ؛ چنانچہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلا بھیجا، وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کس چیز نے ایسا کرنے پر ابھارا؟ تو اس نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں نے دن بھر (کھیت کی) سینچائی کی تھی، میں آیا، تو جماعت کھڑی ہو چکی تھی، تو میں مسجد میں داخل ہوا، اور ان کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا، انہوں نے فلاں فلاں سورت پڑھنی شروع کر دی، اور (قرآت) لمبی کر دی، تو میں نے نماز توڑ کر جا کر الگ ایک کونے میں نماز پڑھ لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 60 (701)، 63 (705)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 74 (6106)، صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن ابی داود/الصلاة 68 (599)، 127 (790)، سنن ابن ماجہ/إقامة 48 (986)، (تحفة الأشراف: 2237، 2582)، مسند احمد 3/299، 308، 369، سنن الدارمی/الصلاة 65 (1333)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 985 مختصراً، 998 مختصراً (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی لوگوں کو پریشان کرتے ہو کہ وہ مجبور ہو کر نماز توڑ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 824
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا صلى احدكم بالناس فليخفف فإن فيهم السقيم والضعيف والكبير فإذا صلى احدكم لنفسه فليطول ما شاء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ فَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے، کیونکہ ان میں بیمار، کمزور اور بوڑھے لوگ بھی ہوتے ہیں، اور جب کوئی تنہا نماز پڑھے تو جتنی چاہے لمبی کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 62 (703)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 127 (794)، موطا امام مالک/الجماعة 4 (13)، (تحفة الأشراف: 13815)، مسند احمد 2/256، 271، 317، 393، 486، 502، 537 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 836
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابر بن عبد الله يقول: كان معاذ يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم يرجع إلى قومه يؤمهم فاخر ذات ليلة الصلاة وصلى مع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى قومه يؤمهم فقرا سورة البقرة فلما سمع رجل من القوم تاخر فصلى، ثم خرج فقالوا: نافقت يا فلان، فقال: والله ما نافقت ولآتين النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن معاذا يصلي معك، ثم ياتينا فيؤمنا وإنك اخرت الصلاة البارحة فصلى معك، ثم رجع فامنا فاستفتح بسورة البقرة فلما سمعت ذلك تاخرت فصليت وإنما نحن اصحاب نواضح نعمل بايدينا فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ افتان انت اقرا بسورة كذا وسورة كذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ يَؤُمُّهُمْ فَأَخَّرَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الصَّلَاةَ وَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ يَؤُمُّهُمْ فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَلَمَّا سَمِعَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ تَأَخَّرَ فَصَلَّى، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالُوا: نَافَقْتَ يَا فُلَانُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا نَافَقْتُ وَلَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرُهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ، ثُمَّ يَأْتِينَا فَيَؤُمُّنَا وَإِنَّكَ أَخَّرْتَ الصَّلَاةَ الْبَارِحَةَ فَصَلَّى مَعَكَ، ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّنَا فَاسْتَفْتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ تَأَخَّرْتُ فَصَلَّيْتُ وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِسُورَةِ كَذَا وَسُورَةِ كَذَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر اپنی قوم میں واپس جا کر ان کی امامت کرتے، ایک رات انہوں نے نماز لمبی کر دی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انہوں نے نماز پڑھی، پھر وہ اپنی قوم کے پاس آ کر ان کی امامت کرنے لگے، تو انہوں نے سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی، جب مقتدیوں میں سے ایک شخص نے قرآت سنی تو نماز توڑ کر پیچھے جا کر الگ سے نماز پڑھ لی، پھر وہ (مسجد سے) نکل گیا، تو لوگوں نے پوچھا، فلاں! تو منافق ہو گیا ہے؟ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم میں نے منافقت نہیں کی ہے، اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا، اور آپ کو اس سے باخبر کروں گا ؛ چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، پھر ہمارے پاس آتے ہیں، اور ہماری امامت کرتے ہیں، پچھلی رات انہوں نے نماز بڑی لمبی کر دی، انہوں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر واپس آ کر انہوں نے ہماری امامت کی، تو سورۃ البقرہ پڑھنا شروع کر دی، جب میں نے ان کی قرآت سنی تو پیچھے جا کر میں نے (تنہا) نماز پڑھ لی، ہم پانی ڈھونے والے لوگ ہیں، دن بھر اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو تم (نماز میں) فلاں، فلاں سورت پڑھا کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن ابی داود/الصلاة 68 (600)، 127 (790)، (تحفة الأشراف: 2533) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی نماز صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 985
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن محارب بن دثار، عن جابر، قال: مر رجل من الانصار بناضحين على معاذ وهو يصلي المغرب فافتتح بسورة البقرة فصلى الرجل، ثم ذهب فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" افتان يا معاذ، افتان يا معاذ الا قرات" سبح اسم ربك الاعلى و الشمس وضحاها ونحوهما.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: مَرَّ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِنَاضِحَيْنِ عَلَى مُعَاذٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَصَلَّى الرَّجُلُ، ثُمَّ ذَهَبَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَلَّا قَرَأْتَ" سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ الشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَنَحْوِهِمَا.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک شخص دو اونٹوں کے ساتھ جن پر سنچائی کے لیے پانی ڈھویا جاتا ہے معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، اور وہ مغرب ۱؎ پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، تو اس شخص نے (الگ جا کر) نماز پڑھی، پھر وہ چلا گیا تو یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ معاذ کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ «‏سبح اسم ربك الأعلى» اور «‏والشمس وضحاها» اور اس طرح کی سورتیں کیوں نہیں پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 832 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح بات یہ ہے کہ یہ واقعہ عشاء میں ہوا، جیسا کہ صحیح بخاری میں اس کی صراحت ہے، نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۹۹۸۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 998
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن الاعمش، عن محارب بن دثار، عن جابر، قال: قام معاذ فصلى العشاء الآخرة فطول، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افتان يا معاذ، افتان يا معاذ اين كنت، عن سبح اسم ربك الاعلى و الضحى و إذا السماء انفطرت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: قَامَ مُعَاذٌ فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَطَوَّلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ يَا مُعَاذُ أَيْنَ كُنْتَ، عَنْ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و الضُّحَى و إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عشاء پڑھائی، تو انہوں نے قرأت لمبی کر دی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ «سبح اسم ربك الأعلى‏»، «والضحى» اور «إذا السماء انفطرت» کیوں نہیں پڑھتے؟۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 832 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سليمان الأعمش مدلس وعنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 328
حدیث نمبر: 999
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: صلى معاذ بن جبل لاصحابه العشاء فطول عليهم فانصرف رجل منا فاخبر معاذ عنه، فقال: إنه منافق فلما بلغ ذلك الرجل دخل على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بما قال معاذ، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اتريد ان تكون فتانا يا معاذ إذا اممت الناس فاقرا ب الشمس وضحاها و سبح اسم ربك الاعلى و الليل إذا يغشى و اقرا باسم ربك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال: صَلَّى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ لِأَصْحَابِهِ الْعِشَاءَ فَطَوَّلَ عَلَيْهِمْ فَانْصَرَفَ رَجُلٌ مِنَّا فَأُخْبِرَ مُعَاذٌ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ مُعَاذٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُرِيدُ أَنْ تَكُونَ فَتَّانًا يَا مُعَاذُ إِذَا أَمَمْتَ النَّاسَ فَاقْرَأْ بِ الشَّمْسِ وَضُحَاهَا و سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و اللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى و اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے اصحاب کو عشاء پڑھائی تو انہوں نے قرأت ان پر طویل کر دی، تو ہم میں سے ایک شخص نے نماز توڑ دی (اور الگ نماز پڑھ لی) معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے متعلق بتایا گیا تو انہوں نے کہا: وہ منافق ہے، جب یہ بات اس شخص کو معلوم ہوئی، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور معاذ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کہا تھا آپ کو اس کی خبر دی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: معاذ! کیا تم فتنہ بپا کرنا چاہتے ہو؟ جب تم لوگوں کی امامت کرو تو «والشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» اور «اقرأ باسم ربك‏» پڑھا کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن ابن ماجہ/إقامة الدین 10 (836)، 48 (986)، (تحفة الأشراف: 2912) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.