(مرفوع) اخبرنا كثير بن عبيد، قال: حدثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وابي عبد الله الاغر مولى الجهنيين، وكانا من اصحاب ابي هريرة، انهما سمعا ابا هريرة، يقول:" صلاة في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر الانبياء ومسجده آخر المساجد". قال 63 ابو سلمة وابو عبد الله: لم نشك ان ابا هريرة كان، يقول: عن حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعنا ان نستثبت ابا هريرة في ذلك الحديث، حتى إذا توفي ابو هريرة ذكرنا ذلك وتلاومنا ان لا نكون كلمنا ابا هريرة في ذلك حتى يسنده إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إن كان سمعه منه، فبينا نحن على ذلك جالسنا عبد الله بن إبراهيم بن قارظ فذكرنا ذلك الحديث والذي فرطنا فيه من نص ابي هريرة 63، فقال لنا عبد الله بن إبراهيم: اشهد اني سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإني آخر الانبياء، وإنه آخر المساجد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ مَوْلَى الْجُهَنِيِّينَ، وَكَانَا مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" صَلاةٌ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَمَسْجِدُهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ". قَالَ 63 أَبُو سَلَمَةَ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَمْ نَشُكَّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ، يَقُولُ: عَنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمُنِعْنَا أَنْ نَسْتَثْبِتَ أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ الْحَدِيثِ، حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ وَتَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ كَلَّمْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي ذَلِكَ حَتَّى يُسْنِدَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ، فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ جَالَسْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ الْحَدِيثَ وَالَّذِي فَرَّطْنَا فِيهِ مِنْ نَصِّ أَبِي هُرَيْرَةَ 63، فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنِّي آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَإِنَّهُ آخِرُ الْمَسَاجِدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے سوائے خانہ کعبہ کے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ کی مسجد آخری مسجد ہے ۱؎ ابوسلمہ اور ابوعبداللہ کہتے ہیں: ہمیں شک نہیں کہ ابوہریرہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی بیان کرتے تھے، اسی وجہ سے ہم نے ان سے یہ وضاحت طلب نہیں کی کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یا خود ان کا قول ہے، یہاں تک کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وفات پا گئے تو ہم نے اس کا ذکر کیا تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کیوں نہیں گفتگو کر لی کہ اگر انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے تو اسے آپ کی طرف منسوب کریں، ہم اسی تردد میں تھے کہ ہم نے عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ کی مجالست اختیار کی، تو ہم نے اس حدیث کا اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث پوچھنے میں جو ہم نے کوتاہی کی تھی دونوں کا ذکر کیا، تو عبداللہ بن ابراہیم نے ہم سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ”بلاشبہ میں آخری نبی ہوں، اور یہ (مسجد نبوی) آخری مسجد ہے“۔
تخریج الحدیث: «من طریق عبداللہ بن إبراہیم بن قارظ عن أبي ہریرة أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 94 (1394)، (تحفة الأشراف: 13551)، مسند احمد 2/251، 273، ومن طریق أبي عبداللہ (سلمان الأغر) عن أبي ہریرة قد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة في مسجد مکة والمدینة 1 (1190)، صحیح مسلم/الحج 94 (1394)، سنن الترمذی/الصلاة 126 (325)، سنن ابن ماجہ/إقامة 195 (1404)، موطا امام مالک/القبلة 5 (9)، مسند احمد 2/256، 386، 466، 473، 485، سنن الدارمی/الصلاة 131 (1458)، (تحفة الأشراف: 13464)، وحدیث أبي سلمة تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14960) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان تینوں مساجد میں جن کی فضیلت کی گواہی دی گئی ہے مسجد نبوی آخری مسجد ہے، یا انبیاء کی مساجد میں سے آخری مسجد ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: من صلى في مسجد رسول الله؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الصلاة فيه افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا مسجد الكعبة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: مَنْ صَلَّى فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الصَّلَاةُ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھی تو میں نے اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ: ”اس مسجد میں نماز پڑھنا دوسری مسجدوں میں نماز پڑھنے سے ہزار گنا افضل ہے، سوائے خانہ کعبہ کے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 94 (1396) (وعندہ ’’عن ابن عباس عن میمونة، وھو الصواب کما في التحفة، (تحفة الأشراف: 18057)، مسند احمد 6/333، ویأتی عند المؤلف في المناسک 124 (برقم: 2901) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خانہ کعبہ کی ایک رکعت مسجد نبوی کی سو رکعت کے برابر ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہم کی حدیث میں ہے «صلاۃ فی مسجدي ہذا أفضل من ألف صلاۃ في غیرہ إلا المسجدالحرام فإنہ أفضل منہ بمائۃ صلاۃ»”میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز دوسری مسجدوں سے ہزار گنا افضل (بہتر) ہے، ہاں، مسجد الحرام میں نماز اس (مسجد نبوی) سے سو گنا افضل (بہتر) ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي , ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن موسى بن عبد الله الجهني، قال: سمعت نافعا يقول: حدثنا عبد الله بن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد إلا المسجد الحرام" , قال ابو عبد الرحمن: لا اعلم احدا روى هذا الحديث عن نافع، عن عبد الله بن عمر، غير موسى الجهني، وخالفه ابن جريج وغيره. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَا أَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، غَيْرَ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، وَخَالَفَهُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَغَيْرُهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میری مسجد میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نمازوں سے افضل ہے سوائے مسجد الحرام کے“۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ اس حدیث کو موسیٰ جہنی کے سوا کسی اور نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور ابن جریج وغیرہ نے ان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 94 (1395)، (تحفة الأشراف: 8451)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الإقامة 195 (1405)، مسند احمد (2/16، 29، 53، 68، 102) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مسجد الحرام میں نماز کا ثواب مسجد نبوی کی نماز سے سو گنا زیادہ ہے۔ ۲؎: ابن جریج نے اسے عن نافع عن ابراہیم عن میمونہ رضی الله عنہا روایت کیا ہے بخلاف موسیٰ جہنی کے کیونکہ انہوں نے اسے عن نافع عن ابن عمر رضی الله عنہما روایت کیا ہے، موسیٰ کی روایت کے مطابق یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کے مسانید میں سے ہو گی اور ابن جریج وغیرہ کی روایت کے مطابق یہ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کے مسانید میں سے ہو گی لیکن یہ مخالفت حدیث کے لیے ضرر رساں نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ نافع نے اسے دونوں سے سنا ہو۔