ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند کی حالت میں کوئی تقصیر (کمی) نہیں ہے، تقصیر (کمی) تو اس شخص میں ہے جو نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ جس وقت اسے اس کا ہوش آئے تو دوسری نماز کا وقت ہو جائے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز بھول جائے، جب یاد آ جائے تو اسے پڑھ لے“۔
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مسعدة، عن يزيد، قال: حدثنا حجاج الاحول، عن قتادة، عن انس، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الرجل يرقد عن الصلاة او يغفل عنها، قال:" كفارتها ان يصليها إذا ذكرها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَرْقُدُ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ يَغْفُلُ عَنْهَا، قَالَ:" كَفَّارَتُهَا أَنْ يُصَلِّيَهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز سے سو جاتا ہے یا اس سے غافل ہو جاتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آ جائے تو اسے پڑھ لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصلاة 10 (695)، مسند احمد 3/267، (تحفة الأشراف: 1151) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن عبد الله بن رباح، عن ابي قتادة، قال: ذكروا للنبي صلى الله عليه وسلم نومهم عن الصلاة، فقال:" إنه ليس في النوم تفريط، إنما التفريط في اليقظة، فإذا نسي احدكم صلاة او نام عنها فليصلها إذا ذكرها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قال: ذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَوْمَهُمْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے نمازوں سے اپنے سو جانے کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیند کی حالت میں کوئی تقصیر (کمی) نہیں ہے“، تقصیر (کمی) تو جاگنے میں ہے (کہ جاگتا ہو اور نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ وقت گزر جائے)، تو جب تم میں سے کوئی آدمی نماز بھول جائے، یا اس سے سو جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز بھول جاؤ تو یاد آنے پر اسے پڑھ لو، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: «أقم الصلاة لذكري»۱؎”نماز قائم کرو جب میری یاد آئے“۔ عبدالاعلی کہتے ہیں: اس حدیث کو ہم سے یعلیٰ نے مختصراً بیان کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎: مشہور قرأت یاء متکلم کی طرف اضافت کے ساتھ ہے لیکن یہ قرأت مقصود کے مناسب نہیں اس لیے اس کی تاویل یہ کی جاتی ہے کہ مضاف مقدر ہے اصل عبارت یوں ہے «وقت ذکر صلاتی» اور ایک شاذ قرأت «للذکریٰ» اسم مقصور کے ساتھ ہے جو أوفق بالمقصود ہے، (جو رقم: ۶۲۱ کے تحت آ رہی ہے)۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی نماز بھول جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: نماز قائم کرو جب میری یاد آئے“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نسي صلاة، فليصلها إذا ذكرها، فإن الله تعالى، يقول: 0 اقم الصلاة للذكرى 0". قلت للزهري: هكذا قراها رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً، فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، يَقُولُ: 0 أَقِمْ الصَّلَاةَ لِلذِّكْرَى 0". قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: هَكَذَا قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی نماز بھول جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: نماز قائم کرو یاد آنے پر“، معمر کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح پڑھا ہے؟ کہا: ہاں“(یعنی: «للذکریٰ»)۔