(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي، قال: حدثنا عثمان يعني الشحام، قال: حدثنا مسلم يعني ابن ابي بكرة، انه كان سمع والده يقول في دبر الصلاة:" اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، وعذاب القبر" , فجعلت ادعو بهن، فقال: يا بني , انى علمت هؤلاء الكلمات، قلت: يا ابت , سمعتك تدعو بهن في دبر الصلاة فاخذتهن عنك، قال: فالزمهن يا بني، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو بهن في دبر الصلاة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ يَعْنِي الشَّحَّامَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ سَمِعَ وَالِدَهُ يَقُولُ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ" , فَجَعَلْتُ أَدْعُو بِهِنَّ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , أَنَّى عُلِّمْتَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، قُلْتُ: يَا أَبَتِ , سَمِعْتُكَ تَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ فَأَخَذْتُهُنَّ عَنْكَ، قَالَ: فَالْزَمْهُنَّ يَا بُنَيَّ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهِنَّ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ.
مسلم بن ابی بکرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نماز کے بعد اپنے والد کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر وعذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کفر سے، فقر سے، اور عذاب قبر سے“، تو میں بھی وہی دعا کرنے لگا، وہ بولے: اے میرے بیٹے! تم نے (دعا کے) یہ کلمات کہاں سے سیکھے؟ میں نے عرض کیا: ابو جان! میں نے آپ کو نماز کے بعد (یا نماز کے اخیر میں) یہی دعا مانگتے سنا۔ تو میں نے آپ سے ہی یہ لیے ہیں، وہ بولے: میرے بیٹے! اس دعا کو لازم کر لو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز کے بعد یہ دعا مانگتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث میں «دبر الصلاۃ» جس کے معنی ”نماز کے بعد“ بھی ہو سکتے ہیں، اور نماز کے اخیر میں بھی ہو سکتے ہیں، دونوں معنوں میں یہ لفظ وارد ہوا ہے، لیکن بقول شیخ الاسلام ابن تیمیہ سلام سے پہلے دعا کی قبولیت زیادہ متوقع ہے، بمقابلہ سلام کے بعد کے، کیونکہ سلام سے پہلے بندہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين»”میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کفر اور قرض کا درجہ برابر کر رہے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4064)، مسند احمد (3/38)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5487 (ضعیف) (دراج ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن دراج أبو السمع صدوق وثقه الجمهور وهو حسن الحديث عن أبى الهيثم وعن غيره
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أعوذ باللہ من الكفر والدين»”میں کفر اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں“، ایک شخص نے کہا: آپ قرض اور کفر کو برابر کر رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن دراج أبو السمع صدوق وثقه الجمهور وهو حسن الحديث عن أبى الهيثم وعن غيره
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكفر والفقر»”اے اللہ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ مانگتا ہوں“، ایک شخص نے کہا: کیا یہ دونوں برابر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5475 (ضعیف) (دراج، ابوالہیثم سے روایت میں ضعیف ہیں)»