عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھ رہا ہوں اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے ہیں، اس کا کنارہ اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان (پیچھے) لٹکا رکھا ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے، آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی، اور آپ بغیر احرام کے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج84 (1358)، (تحفة الأشراف: 2947)، مسند احمد (3/387)، ویأتی عند المؤلف فی الزینة 109، برقم 5346 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ عمامہ خود کے اوپر رہا ہو، یا خود عمامہ کے اوپر رہا ہو یا داخل ہوتے وقت سر پر خود رہا ہو پھر آپ نے اسے ہٹا کر پگڑی باندھ لی ہو، واللہ اعلم۔
وضاحت: ۱؎: «حرقانیہ» لفظ «حرق»(جلنا) سے ہے، یعنی: جلنے کے بعد کسی چیز کا جو رنگ ہوتا ہے، وہ ”سرمئی“ ہوتا ہے، لیکن مؤلف کے سوا سب کے یہاں، یہاں لفظ «سوداء» ہے، (خود مؤلف کے یہاں بھی آگے «سوداء» ہی ہے) اس لحاظ سے دونوں حدیثوں کو ایک ہی باب (۱۰۹) میں لانا چاہیئے تھا، مگر کسی راوی کے یہاں «حرقانیۃ» ہونے کی وجہ سے اور رنگ میں ذرا سا فرق ہونے کی وجہ سے مؤلف نے شاید الگ الگ دو باب باندھے ہیں، واللہ اعلم۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا معاوية بن عمار، قال: حدثنا ابو الزبير، عن جابر:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل يوم فتح مكة , وعليه عمامة سوداء بغير إحرام". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ , وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ بِغَيْرِ إِحْرَامٍ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں احرام کے بغیر داخل ہوئے اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔