Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى)
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
110. بَابُ : إِرْخَاءِ طَرَفِ الْعِمَامَةِ بَيْنَ الْكَتِفَيْنِ
باب: دونوں مونڈھوں کے درمیان پگڑی کا کنارہ لٹکانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5348
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ السَّاعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ , وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، قَدْ أَرْخَى طَرَفَهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ".
عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھ رہا ہوں اور آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے ہیں، اس کا کنارہ اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان (پیچھے) لٹکا رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5345 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5348 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5348  
اردو حاشہ:
پگڑی باندھنے کا انداز رواجی مسئلہ ہے۔ کسی علاقے میں جس طرح پگڑی باندھی جاتی ہو، جائز ہوگی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے پگڑی باندھنے کا کوئی خصوصی طریقہ بیان نہیں فرمایا: لیکن بہتر طریقہ وہی ہے جو آپ ﷺ نے اختیار فرمایا۔ اگر اتباع کی نیت ہے تو اس میں بھی ان شاءاللہ ثواب ہوگا، ہاں غلو اور علامتی پگڑی سے پرہیز ضروری ہے، اگر کسی علاقے میں مسلمان اور کافر اکٹھے رہتے ہوں تو مسلمانوں کا انداز کفار سے مختلف ہونا چاہیے تا کہ امتیاز قائم رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5348