سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
50. بَابُ : لُبْسِ خَاتَمِ صُفْرٍ
50. باب: پیتل کی انگوٹھی پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing a Brass Ring
حدیث نمبر: 5209
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني علي بن محمد بن علي المصيصي، قال: حدثنا داود بن منصور من اهل ثغر ثقة، قال: حدثنا ليث بن سعد، عن عمرو بن الحارث، عن بكر بن سوادة، عن ابي النجيب، عن ابي سعيد الخدري، قال: اقبل رجل من البحرين , إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فسلم فلم يرد عليه، وكان في يده خاتم من ذهب وجبة حرير فالقاهما، ثم سلم، فرد عليه السلام، ثم قال: يا رسول الله , اتيتك آنفا فاعرضت عني، فقال:" إنه كان في يدك جمرة من نار" , قال: لقد جئت إذا بجمر كثير , قال:" إن ما جئت به ليس باجزا عنا من حجارة الحرة، ولكنه متاع الحياة الدنيا"، قال: فماذا اتختم؟ قال:" حلقة من حديد، او ورق، او صفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مَنْصُورٍ مِنْ أَهْلِ ثَغْرٍ ثِقَةٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ أَبِي النَّجِيبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ الْبَحْرَيْنِ , إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهِ، وَكَانَ فِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ وَجُبَّةُ حَرِيرٍ فَأَلْقَاهُمَا، ثُمَّ سَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَيْتُكَ آنِفًا فَأَعْرَضْتَ عَنِّي، فَقَالَ:" إِنَّهُ كَانَ فِي يَدِكَ جَمْرَةٌ مِنْ نَارٍ" , قَالَ: لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ , قَالَ:" إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ لَيْسَ بِأَجْزَأَ عَنَّا مِنْ حِجَارَةِ الْحَرَّةِ، وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا"، قَالَ: فَمَاذَا أَتَخَتَّمُ؟ قَالَ:" حَلْقَةً مِنْ حَدِيدٍ، أَوْ وَرِقٍ، أَوْ صُفْرٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بحرین (احساء) سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سلام کیا، آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، اس کے ہاتھ میں سونے کی ایک انگوٹھی تھی اور ریشم کا جبہ، اس نے وہ دونوں اتار کر پھینک دیے اور پھر سلام کیا، تو آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا، اب اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں تو سیدھا آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ نے مجھ سے رخ پھیر لیا؟ آپ نے فرمایا: تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ تھا، وہ بولا: تب تو اس میں سے بہت سارے انگارے لے کر آیا ہوں، آپ نے فرمایا: تم جو کچھ بھی لے کر آئے ہو وہ ہمارے لیے اس حرہ کے پتھروں سے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے، البتہ وہ دنیا کی زندگی کی متاع ہے، وہ بولا: تو پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ نے فرمایا: لوہے کا یا چاندی کا یا پیتل کا ایک چھلا بنا لو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5191 (ضعیف) (اس کے راوی ”داود بن منصور“ حافظے کے کمزور ہیں، اور ان کی اس روایت میں حدیث نمبر 5191 سے متن میں جو اضافہ ہے وہ منکر ہے۔ مذکورہ روایت صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 5191
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن بكر بن سوادة، ان ابا النجيب حدثه , ان ابا سعيد الخدري حدثه , ان رجلا قدم من نجران إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من ذهب، فاعرض عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" إنك جئتني وفي يدك جمرة من نار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ , أَنَّ رَجُلًا قَدِمَ مِنْ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" إِنَّكَ جِئْتَنِي وَفِي يَدِكَ جَمْرَةٌ مِنْ نَارٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نجران سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: تم میرے پاس اپنے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ لے کر آئے ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4042 ألف)، مسند احمد (3/14)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5209 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.