زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بڑھاپے کا رنگ بدلو اور یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو“، یہ دونوں روایتیں محفوظ نہیں ہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عروہ کبھی اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کرتے ہیں، اور کبھی زبیر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے، اور کبھی عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے، اسی وجہ سے مؤلف نے ”غیر محفوظ“ کہا ہے، جب کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ عروہ نے تینوں سے یہ روایت کی ہو، نیز اس کے صحیح شواہد موجود ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني ابن جريج، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: اتي بابي قحافة يوم فتح مكة , وراسه ولحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غيروا هذا بشيء , واجتنبوا السواد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أُتِيَ بِأَبِي قُحَافَةَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ , وَرَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ كَالثَّغَامَةِ بَيَاضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَيِّرُوا هَذَا بِشَيْءٍ , وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ کے دن لایا گیا، سفیدی میں ان کا سر اور ڈاڑھی دونوں «ثغامہ» کی طرح سفید تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کسی اور رنگ سے بدل لو، لیکن کالے رنگ سے دور رہنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 24 (2102)، سنن ابی داود/الترجل 18 (4204)، (تحفة الأشراف: 2807)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3624)، مسند احمد (3/306، 322، 338) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «ثغامہ» ایک گھاس ہے جس کے پھل اور پھول سب سفید ہوتے ہیں۔
زید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کپڑوں کو زعفران میں رنگتے تھے۔ ان سے (اس بارے میں) کہا گیا۔ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رنگتے تھے ۱؎۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ابوبکر کے والد) ابوقحافہ رضی اللہ عنہما لائے گئے، ان کا سر اور داڑھی ثغامہ نامی گھاس کی طرح تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے بالوں کا رنگ بدلو“، یا (فرمایا)”خضاب لگاؤ“۔