(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق، عن عوف الاعرابي، عن علقمة بن وائل الحضرمي، عن ابيه، قال: جيء بالقاتل الذي قتل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء به ولي المقتول، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتقتل؟"، قال: نعم، قال:" اذهب"، فلما ذهب دعاه، قال:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتاخذ الدية؟"، قال: لا، قال:" اتقتل؟"، قال: نعم، قال:" اذهب" , فلما ذهب، قال:" اما إنك إن عفوت عنه فإنه يبوء بإثمك وإثم صاحبك"، فعفا عنه فارسله، قال: فرايته يجر نسعته. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق، عَنْ عَوْفٍ الْأَعْرَابِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جِيءَ بِالْقَاتِلِ الَّذِي قَتَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ بِهِ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَقْتُلُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ"، فَلَمَّا ذَهَبَ دَعَاهُ، قَالَ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَقْتُلُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ" , فَلَمَّا ذَهَبَ، قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ"، فَعَفَا عَنْهُ فَأَرْسَلَهُ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
وائل حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس قاتل کو جس نے قتل کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، اسے مقتول کا ولی پکڑ کر لایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم معاف کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”جاؤ (قتل کرو)“، جب وہ (قتل کرنے) چلا تو آپ نے اسے بلا کر کہا: ”کیا تم معاف کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو کیا قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”جاؤ (قتل کرو)“، جب وہ (قتل کرنے) چلا، تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم اسے معاف کر دو تو تمہارا گناہ اور تمہارے (مقتول) آدمی کا گناہ اسی پر ہو گا“۱؎، چنانچہ اس نے اسے معاف کر دیا اور اسے چھوڑ دیا، میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنی رسی گھسیٹتا جا رہا تھا ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ بلا کچھ لیے دئیے ولی کے معاف کر دینے کی صورت میں ولی اور مقتول دونوں کے گناہ کا حامل قاتل ہو گا، لیکن اس میں اشکال ہے کہ ولی کے گناہ کا حامل کیونکر ہو گا، اس لیے حدیث کے اس ظاہری مفہوم کی توجیہ کچھ اس طرح کی گئی ہے کہ ولی کے معاف کر دینے کے سبب رب العالمین ولی اور مقتول دونوں کو مغفرت سے نوازے گا اور قاتل اس حال میں لوٹے گا کہ مغفرت کے سبب ان دونوں کے گناہ زائل ہو چکے ہوں گے۔ ۲؎: یہ وہی آدمی ہے جس کا تذکرہ پچھلی حدیث میں گزرا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء , واحمد بن حرب , واللفظ لاحمد، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قتل رجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فرفع القاتل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فدفعه إلى ولي المقتول، فقال القاتل: يا رسول الله، لا والله ما اردت قتله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولي المقتول:" اما إنه إن كان صادقا ثم قتلته دخلت النار"، فخلى سبيله، قال: وكان مكتوفا بنسعة , فخرج يجر نسعته فسمي ذا النسعة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ , وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ , وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُتِلَ رَجُلٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرُفِعَ الْقَاتِلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَفَعَهُ إِلَى وَلِيِّ الْمَقْتُولِ، فَقَالَ الْقَاتِلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ قَتْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ:" أَمَا إِنَّهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا ثُمَّ قَتَلْتَهُ دَخَلْتَ النَّارَ"، فَخَلَّى سَبِيلَهُ، قَالَ: وَكَانَ مَكْتُوفًا بِنِسْعَةٍ , فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ فَسُمِّيَ ذَا النِّسْعَةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قتل کر دیا گیا، قاتل کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے اسے مقتول کے ولی کے حوالے کر دیا ۱؎، قاتل نے کہا: اللہ کے رسول! میرا ارادہ قتل کا نہ تھا، آپ نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ”سنو! اگر وہ سچ کہہ رہا ہے اور تم نے اسے قتل کر دیا تو تم بھی جہنم میں جاؤ گے“، تو اس نے اسے چھوڑ دیا۔ وہ شخص رسی سے بندھا ہوا تھا، وہ اپنی رسی گھسیٹتا ہوا نکلا تو اس کا نام ذوالنسعۃ (رسی والا) پڑ گیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف بن ابي جميلة، قال: حدثني حمزة ابو عمر العائذي، قال: حدثنا علقمة بن وائل، عن وائل، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين جيء بالقاتل يقوده ولي المقتول في نسعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولي المقتول:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتاخذ الدية؟"، قال: لا، قال:" فتقتله؟"، قال: نعم، قال:" اذهب به"، فلما ذهب به، فولى من عنده دعاه، فقال له:" اتعفو؟"، قال: لا، قال:" اتاخذ الدية؟"، قال: لا، قال:" فتقتله؟"، قال: نعم، قال:" اذهب به"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك"، فعفا عنه وتركه , فانا رايته يجر نسعته. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جِيءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ"، فَلَمَّا ذَهَبَ بِهِ، فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ:" أَتَعْفُو؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ"، فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ , فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب قاتل کو لایا گیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، مقتول کا ولی اسے رسی میں کھینچ کر لا رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ”کیا تم معاف کرو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو کیا تم قتل کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“، چنانچہ جب وہ لے کر چلا اور رخ پھیرا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”کیا تم معاف کرو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لو گے؟“ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو قتل ہی کرو گے؟“ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“، اسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”سنو! اگر اسے معاف کرتے ہو تو وہ اپنا گناہ اور تمہارے (مقتول) آدمی کا گناہ سمیٹ لے گا“۱؎، چنانچہ اس نے اسے معاف کر دیا، اور اسے چھوڑ دیا، پھر میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ قتل سے پہلے جو گناہ اس کے سر تھا اور قتل کے بعد جس گناہ کا وہ مرتکب ہوا ہے ان دونوں کو وہ سمیٹ لے گا۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا حفص بن عمر وهو الحوضي، قال: حدثنا جامع بن مطر، عن علقمة بن وائل، عن ابيه، قال: كنت قاعدا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , جاء رجل في عنقه نسعة، فقال: يا رسول الله، إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها , فرفع المنقار فضرب به راس صاحبه فقتله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعف عنه"، فابى وقال: يا نبي الله , إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها فرفع المنقار فضرب به راس صاحبه فقتله، فقال:" اعف عنه"، فابى، ثم قام , فقال: يا رسول الله، إن هذا واخي كانا في جب يحفرانها فرفع المنقار اراه، قال: فضرب راس صاحبه فقتله، فقال:" اعف عنه"، فابى، قال:" اذهب , إن قتلته كنت مثله"، فخرج به حتى جاوز، فناديناه اما تسمع ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فرجع، فقال: إن قتلته كنت مثله، قال: نعم، اعف , فخرج يجر نسعة حتى خفي علينا. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَهُوَ الْحَوْضِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ مَطَرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , جَاءَ رَجُلٌ فِي عُنُقِهِ نِسْعَةٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا , فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى وَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ فَضَرَبَ بِهِ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، ثُمَّ قَامَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا وَأَخِي كَانَا فِي جُبٍّ يَحْفِرَانِهَا فَرَفَعَ الْمِنْقَارَ أُرَاهُ، قَالَ: فَضَرَبَ رَأْسَ صَاحِبِهِ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، قَالَ:" اذْهَبْ , إِنْ قَتَلْتَهُ كُنْتَ مِثْلَهُ"، فَخَرَجَ بِهِ حَتَّى جَاوَزَ، فَنَادَيْنَاهُ أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَرَجَعَ، فَقَالَ: إِنْ قَتَلْتُهُ كُنْتُ مِثْلَهُ، قَالَ: نَعَمْ، أَعْفُ , فَخَرَجَ يَجُرُّ نِسْعَةٌ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص آیا، اس کی گردن میں رسی پڑی تھی، اور بولا: اللہ کے رسول! یہ اور میرا بھائی دونوں ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، اتنے میں اس نے کدال اٹھائی اور اپنے ساتھی یعنی میرے بھائی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے معاف کر دو“، اس نے انکار کیا، اور کہا: اللہ کے نبی! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، پھر اس نے کدال اٹھائی، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے معاف کر دو“، تو اس نے انکار کیا، پھر وہ کھڑا ہوا اور بولا: اللہ کے رسول! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے، اسے کھود رہے تھے، اس نے کدال اٹھائی، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری، جس سے وہ مر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے معاف کر دو“، اس نے انکار کیا، آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے“۱؎، وہ اسے لے کر نکل گیا، جب دور نکل گیا تو ہم نے اسے پکارا، کیا تم نہیں سن رہے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرما رہے ہیں؟ وہ واپس آیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے“، اس نے کہا: ہاں، میں اسے معاف کرتا ہوں، چنانچہ وہ نکلا، وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا یہاں تک کہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4827 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: کسی جان کو مارنے میں تم اور وہ ایک ہی طرح ہو گے، تمہاری اس پر کوئی فضیلت باقی نہیں رہ جائے گی، اور اگر معاف کر دو گے تو فضل و احسان میں تم کو اس پر فضیلت حاصل ہو جائے گی، خاص طور پر جب اس نے یہ قتل جان بوجھ کر نہیں کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن يونس، قال: حدثنا ضمرة، عن عبد الله بن شوذب، عن ثابت البناني، عن انس بن مالك، ان رجلا اتى بقاتل وليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعف عنه"، فابى، فقال:" خذ الدية"، فابى، قال:" اذهب فاقتله , فإنك مثله"، فذهب فلحق الرجل، فقيل له إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اقتله فإنك مثله"، فخلى سبيله فمر بي الرجل وهو يجر نسعته. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْفُ عَنْهُ"، فَأَبَى، فَقَالَ:" خُذْ الدِّيَةَ"، فَأَبَى، قَالَ:" اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ , فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، فَذَهَبَ فَلُحِقَ الرَّجُلُ، فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ"، فَخَلَّى سَبِيلَهُ فَمَرَّ بِي الرَّجُلُ وَهُوَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنے آدمی کے قاتل کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس سے فرمایا: ”اسے معاف کر دو“، اس نے انکار کیا، تو آپ نے فرمایا: ”دیت لے لو“، اس نے انکار کیا تو آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اسے قتل کر دو، تم بھی اسی جیسے ہو جاؤ گے (گناہ میں)“، جب وہ قتل کرنے چلا تو کوئی اس شخص سے ملا اور اس سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، ”(اگر) اسے قتل کر دو، تم بھی اسی طرح ہو جاؤ گے“، چنانچہ اس نے اسے چھوڑ دیا، تو وہ شخص (یعنی قاتل جسے معاف کیا گیا) میرے پاس سے اپنی رسی گھسیٹتے ہوئے گزرا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف، قال: حدثني حمزة ابو عمر العائذي، قال: حدثنا علقمة بن وائل، عن وائل، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين جاء بالقاتل يقوده ولي المقتول في نسعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولي المقتول:" اتعفو؟" قال: لا، قال:" فتاخذ الدية؟" قال: لا، قال:" فتقتله؟" قال: نعم، قال:" اذهب به" , فلما ذهب فولى من عنده دعاه، فقال:" اتعفو" قال: لا، قال:" فتاخذ الدية؟" قال: لا، قال:" فتقتله؟" قال: نعم، قال:" اذهب به" , فلما ذهب فولى من عنده دعاه، فقال:" اتعفو؟" قال: لا، قال:" فتاخذ الدية؟" قال: لا، قال:" فتقتله؟" قال: نعم، قال:" اذهب به"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:" اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك"، فعفا عنه وتركه فانا رايته يجر نسعته. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ:" أَتَعْفُو؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ" , فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ:" أَتَعْفُو" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ" , فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ، فَقَالَ:" أَتَعْفُو؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَتَقْتُلُهُ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" أَمَا إِنَّكَ إِنْ عَفَوْتَ عَنْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِ صَاحِبِكَ"، فَعَفَا عَنْهُ وَتَرَكَهُ فَأَنَا رَأَيْتُهُ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا جب قاتل کو مقتول کا ولی ایک رسی میں باندھ کر گھسیٹتا ہوا لایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: ”کیا تم معاف کر دو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”کیا دیت لو گے؟“ وہ بولا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ“(اور قتل کرو) جب وہ چلا اور آپ کے پاس سے چلا گیا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”کیا معاف کر دو گے؟“ کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیت لو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“(اور قتل کرو) جب وہ چلا اور آپ کے پاس سے چلا گیا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”کیا معاف کر دو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”دیت لو گے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو اسے قتل کرو گے؟“ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ”لے جاؤ اسے“(اور قتل کرو) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا: ”اگر تم اسے معاف کر دو تو یہ اپنے گناہ اور تمہارے (مقتول) ساتھی کے گناہ سمیٹ لے گا“، یہ سن کر اس نے معاف کر دیا اور اسے چھوڑ دیا، میں نے دیکھا کہ وہ اپنی رسی کھینچ رہا تھا۔