سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
52. بَابُ : أَخْذِ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ
52. باب: سونے کے بدلے چاندی لینے کا بیان۔
Chapter: Exchanging Silver for Gold
حدیث نمبر: 4593
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عمار , قال: حدثنا المعافى , عن حماد بن سلمة , عن سماك بن حرب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عمر , قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: رويدك اسالك إني ابيع الإبل بالبقيع بالدنانير , وآخذ الدراهم؟ , قال:" لا باس ان تاخذ بسعر يومها , ما لم تفترقا وبينكما شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ بِالدَّنَانِيرِ , وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ؟ , قَالَ:" لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَ بِسِعْرِ يَوْمِهَا , مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: ٹھہریے! میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں؟ میں بقیع میں دینار کے بدلے اونٹ بیچتا ہوں اور درہم لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اسی دن کے بھاؤ سے لو تو کوئی حرج نہیں جب تک کہ تم ایک دوسرے سے الگ نہ ہو اور تمہارے درمیان ایک دوسرے پر کچھ باقی ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4586 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4586
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى , عن ابي نعيم , قال: حدثنا حماد بن سلمة , عن سماك بن حرب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عمر , قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم , فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم في بيت حفصة , فقلت: يا رسول الله , إني اريد ان اسالك إني ابيع الإبل بالبقيع فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم؟ , قال:" لا باس ان تاخذها بسعر يومها , ما لم تفترقا وبينكما شيء".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى , عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ , فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ؟ , قَالَ:" لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا , مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بقیع میں اونٹ بیچتا، چنانچہ میں دینار سے بیچتا تھا اور درہم لیتا تھا، پھر میں ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا ہوں، میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا اور درہم لیتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اگر تم اسی دن کے بھاؤ سے لے لو جب تک کہ جدا نہ ہو اور تمہارے درمیان ایک دوسرے کا کچھ باقی نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 14 (3354، 3355)، سنن الترمذی/البیوع 24 (1242)، سنن ابن ماجہ/التجارات51(2262)، (تحفة الأشراف: 7053، 18685)، مسند احمد (2/33، 59، 83، 89، 101، 139، سنن الدارمی/البیوع 43 (2623)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4587-4589، 4591-4593) (ضعیف) (اس روایت کا مرفوع ہونا ضعیف ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ ابن عمر رضی الله عنہما کا اپنا واقعہ ہے، ضعیف ہونے کی وجہ سماک ہیں جو حافظہ کے کمزور ہیں، انہیں اختلاط بھی ہوتا تھا، بس موقوف کو مرفوع بنا دیا جب کہ ان کے دوسرے ساتھیوں نے موقوفاً ہی روایت کی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.