ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم ہو تو ان دونوں میں کمی زیادتی نہ ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى , قال: حدثنا ابن فضيل , عن ابيه , عن ابي زرعة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التمر بالتمر , والحنطة بالحنطة , والشعير بالشعير , والملح بالملح يدا بيد , فمن زاد , او ازداد , فقد اربى , إلا ما اختلفت الوانه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّمْرُ بِالتَّمْرِ , وَالْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ , وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ , وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ يَدًا بِيَدٍ , فَمَنْ زَادَ , أَوِ ازْدَادَ , فَقَدْ أَرْبَى , إِلَّا مَا اخْتَلَفَتْ أَلْوَانُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھجور کے بدلے کھجور، گیہوں کے بدلے گی ہوں، جَو کے بدلے جَو اور نمک کے بدلے نمک میں خرید و فروخت نقدا نقد ہے، جس نے زیادہ دیا، یا زیادہ لیا تو اس نے سود لیا، سوائے اس کے کہ جنس بدل جائے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: سود صرف انہی چار چیزوں میں کمی زیادتی میں نہیں ہے، بلکہ اگلی حدیث میں دو اور چیزوں کا تذکرہ ہے، نیز صرف انہی چھ کی بیع میں تفاضل سود نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کی ہر چیز میں موجود ہے سوائے ان چیزوں کے جن کو شریعت نے مستثنیٰ کر دیا ہے جیسے: جانور، پس ایک اونٹ کے بدلے دو اونٹ بیچ سکتے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى , قال: حدثنا محمد بن فضيل , عن ابيه , عن ابن ابي نعم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الذهب بالذهب , وزنا بوزن , مثلا بمثل , والفضة بالفضة , وزنا بوزن , مثلا بمثل , فمن زاد او ازداد , فقد اربى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ , وَزْنًا بِوَزْنٍ , مِثْلًا بِمِثْلٍ , وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ , وَزْنًا بِوَزْنٍ , مِثْلًا بِمِثْلٍ , فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ , فَقَدْ أَرْبَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کے بدلے سونا، برابر برابر اور یکساں ہو گا، اور چاندی کے بدلے چاندی برابر برابر اور یکساں ہو گی، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سود کا کام کیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 15(البیوع36) (1588)، سنن ابن ماجہ/التجارات 48 (2255)، (تحفة الأشراف: 132625)، مسند احمد (2/261، 282، 437) (صحیح)»