(مرفوع) اخبرنا محمد بن خالد بن خلي، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: اخبرني ابن السباق، عن ابن عباس، قال: اخبرتني ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبح يوما واجما، فقالت له ميمونة: اي رسول الله لقد استنكرت هيئتك منذ اليوم. فقال:" إن جبريل عليه السلام كان وعدني ان يلقاني الليلة فلم يلقني، اما والله ما اخلفني". قال: فظل يومه كذلك، ثم وقع في نفسه جرو كلب تحت نضد لنا، فامر به , فاخرج، ثم اخذ بيده ماء فنضح به مكانه، فلما امسى لقيه جبريل عليه السلام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد كنت وعدتني ان تلقاني البارحة. قال: اجل، ولكنا لا ندخل بيتا فيه كلب، ولا صورة". قال: فاصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذلك اليوم فامر بقتل الكلاب. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْبَحَ يَوْمًا وَاجِمًا، فَقَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ لَقَدِ اسْتَنْكَرْتُ هَيْئَتَكَ مُنْذُ الْيَوْمَ. فَقَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ وَعَدَنِي أَنْ يَلْقَانِي اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَلْقَنِي، أَمَا وَاللَّهِ مَا أَخْلَفَنِي". قَالَ: فَظَلَّ يَوْمَهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ وَقَعَ فِي نَفْسِهِ جَرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ نَضَدٍ لَنَا، فَأَمَرَ بِهِ , فَأُخْرِجَ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهِ مَاءً فَنَضَحَ بِهِ مَكَانَهُ، فَلَمَّا أَمْسَى لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ كُنْتَ وَعَدْتَنِي أَنْ تَلْقَانِي الْبَارِحَةَ. قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ". قَالَ: فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ.
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین اور اداس اٹھے، میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ کی حالت آج کچھ بدلی بدلی عجیب و غریب لگ رہی ہے، آپ نے فرمایا: ”جبرائیل نے مجھ سے رات میں ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ملنے نہیں آئے، اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی“، آپ اس دن اسی طرح (غمزدہ) رہے، پھر آپ کو کتے کے ایک بچے (پلے) کا خیال آیا جو ہمارے تخت کے نیچے تھا، آپ نے حکم دیا تو اسے نکالا گیا پھر آپ نے اپنے ہاتھ میں پانی لے کر اس سے اس جگہ پر چھینٹے مارے، پھر جب شام ہوئی تو آپ کو جبرائیل علیہ السلام ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”آپ نے مجھ سے گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا؟“ انہوں نے فرمایا: جی ہاں، لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ) ہو، پھر جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر، کتا یا جنبی ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 90 (227)، اللباس 48 (4152)، سنن ابن ماجہ/اللباس 44 (3650)، (بدون قولہ’’ولاجنب‘‘)، (تحفة الأشراف: 10291)، مسند احمد 1/83، 104، 139، سنن الدارمی/الاستئندان 34، 2705، وأعادہ المؤلف برقم: 4286 (ضعیف) (اس کے راوی ’’نجی‘‘ اور ان کا اضافہ ’’ولاجنب‘‘ ہی ضعیف ہے، ورنہ اس کے سوا باقی ٹکڑے صحیحین میں دیگر صحابہ سے مروی ہیں)»
وضاحت: اس سے مراد رحمت اور برکت کے فرشتے ہیں، نہ کہ وہ فرشتے جو جنبی اور غیر جنبی کسی سے جدا نہیں ہوتے۔ تصویر سے مراد جاندار کی تصویر ہے۔ کتا سے مراد وہ کتا ہے جو شکار یا گھر اور کھیت وغیرہ کی رکھوالی کے لیے نہ ہو۔ جنبی سے مراد وہ جنبی ہے جو غسل میں سستی کرتا ہو، اور دیر سے غسل کرنا اس کی عادت ہو گئی ہو، یا وہ جنبی ہے جس نے وضو نہ کیا ہو جیسا کہ مصنف نے باب کے ذریعہ اشارہ کیا ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ملائکہ (فرشتے)۱؎ اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر (مجسمہ) ہو یا کتا ہو یا جنبی (ناپاک شخص) ہو“۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 262 (ضعیف) ’’حدیث ولا جنب کے لفظ سے ضعیف ہے) (اس کے راوی ”نجی“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، مگر اس میں ”جنبی“ کا لفظ نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”فرشتوں“ سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں نہ کہ حفاظت کرنے والے فرشتے، کیونکہ حفاظت کرنے والے فرشتوں کا کسی انسان یا انسان کے رہنے والی جگہ سے دور رہنا ممکن نہیں۔ ۲؎: حدیث میں صحت و ثبوت ہونے کے اعتبار سے ”جنبی“ کا لفظ ”منکر“ یعنی ضعیف ہے اور ”کتا“ سے مراد شکار، کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے مقصد سے پالے جانے والے کتوں کے علاوہ کتے مراد ہیں، اور ”تصویر“ سے وہ تصویریں مراد ہیں جس کا سایہ ہوتا ہے، یعنی ہاتھ سے بنائے ہوئے مجسمے، یا دیواروں پر لٹکائی جانے والی کاغذ پر بنی ہوئی تصویریں ہیں، کرنسی نوٹوں، کتابوں اور رسائل و جرائد میں بنی ہوئی تصویروں سے بچنا اس زمانہ میں بڑا مشکل بلکہ محال ہے۔
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ ایسے گھر میں جس میں مورتیاں (مجسمے)“۔
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني بكير، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن خالد، عن ابي طلحة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة". قال بسر: ثم اشتكى زيد , فعدناه، فإذا على بابه ستر فيه صورة، قلت لعبيد الله الخولاني: الم يخبرنا زيد عن الصورة يوم الاول؟ قال: قال عبيد الله: الم تسمعه يقول:" إلا رقما في ثوب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ". قَالَ بُسْرٌ: ثُمَّ اشْتَكَى زَيْدٌ , فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا عَلَى بَابِهِ سِتْرٌ فِيهِ صُورَةٌ، قُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ: أَلَمْ يُخْبِرْنَا زَيْدٌ عَنِ الصُّورَةِ يَوْمَ الْأَوَّلِ؟ قَالَ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَسْمَعْهُ يَقُولُ:" إِلَّا رَقْمًا فِي ثَوْبٍ".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر (مجسمہ) ہو“، بسر کہتے ہیں: پھر زید بیمار پڑ گئے تو ہم نے ان کی عیادت کی، اچانک دیکھا کہ ان کے دروازے پر پردہ ہے جس میں تصویر ہے، میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا: کیا زید نے ہمیں تصویر کے بارے میں پہلے روز حدیث نہیں سنائی تھی؟ کہا: عبیداللہ نے کہا: کیا تم نے انہیں یہ کہتے ہوئے نہیں سنا: کپڑے کے نقش کے سوا۔
(مرفوع) حدثنا مسعود بن جويرية، قال: حدثنا وكيع، عن هشام، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن علي، قال: صنعت طعاما , فدعوت النبي صلى الله عليه وسلم فجاء، فدخل فراى سترا فيه تصاوير فخرج , وقال:" إن الملائكة لا تدخل بيتا فيه تصاوير". (مرفوع) حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: صَنَعْتُ طَعَامًا , فَدَعَوْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ، فَدَخَلَ فَرَأَى سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ فَخَرَجَ , وَقَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَصَاوِيرُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کھانا تیار کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدعو کیا، چنانچہ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے تو ایک پردہ دیکھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۱؎، تو آپ باہر نکل گئے اور فرمایا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصویریں ہوں“۔
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري، عن ابي بكر، عن ابي إسحاق، عن مجاهد، عن ابي هريرة، قال:" استاذن جبريل عليه السلام , على النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: ادخل، فقال: كيف ادخل وفي بيتك ستر فيه تصاوير , فإما ان تقطع رءوسها، او تجعل بساطا يوطا، فإنا معشر الملائكة لا ندخل بيتا فيه تصاوير". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" اسْتَأْذَنَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام , عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: ادْخُلْ، فَقَالَ: كَيْفَ أَدْخُلُ وَفِي بَيْتِكَ سِتْرٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ , فَإِمَّا أَنْ تُقْطَعَ رُءُوسُهَا، أَوْ تُجْعَلَ بِسَاطًا يُوطَأُ، فَإِنَّا مَعْشَرَ الْمَلَائِكَةِ لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَصَاوِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، تو آپ نے فرمایا: اندر آئیے، وہ بولے: میں کیسے اندر آؤں؟ آپ کے گھر میں تو ایسا پردہ لٹکا ہے جس میں تصویریں ہیں، لہٰذا یا تو آپ ان کے سر کاٹ دیجئیے، یا پھر ان کا بچھونا بنا دیجئیے تاکہ وہ روندا جائے۔ کیونکہ ہم فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہو۔