وضاحت: ۱؎: دین سے مراد دین اسلام ہے، لہٰذا اگر کوئی کفر سے اسلام میں داخل ہوا یا کسی دوسری ملت سے کسی اور ملت میں داخل ہوا تو اس کے سلسلہ میں یہ حکم نہیں ہے، واضح رہے کہ قتل کا حکم مرد اور عورت دونوں کو شامل ہے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ايوب، عن عكرمة، ان ناسا ارتدوا، عن الإسلام , فحرقهم علي بالنار، قال ابن عباس: لو كنت انا لم احرقهم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعذبوا بعذاب الله احدا" , ولو كنت انا لقتلتهم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ نَاسًا ارْتَدُّوا، عَنِ الْإِسْلَامِ , فَحَرَّقَهُمْ عَلِيٌّ بِالنَّارِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ أَحَدًا" , وَلَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
عکرمہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ اسلام سے پھر گئے ۱؎ تو انہیں علی رضی اللہ عنہ نے آگ میں جلا دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم کسی کو اللہ کا عذاب نہ دو“، اگر میں ہوتا تو انہیں قتل کرتا (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو اپنا دین بدل ڈالے اسے قتل کر دو“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ عبداللہ بن سبا کے متبعین و پیروکاروں میں سے تھے، انہوں نے فتنہ پھیلانے اور امت کو گمراہ کرنے کے لیے اسلام کا اظہار کیا تھا۔