سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
33. بَابُ : السَّلاَمِ عَلَى مَنْ يَبُولُ
33. باب: پیشاب کرنے والے کو سلام کرنے کا بیان۔
Chapter: Greeting One Who Is Urinating
حدیث نمبر: 37
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، حدثنا زيد بن الحباب، وقبيصة، قالا: انبانا سفيان، عن الضحاك بن عثمان، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" مر رجل على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول فسلم عليه، فلم يرد عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، وَقَبِيصَةُ، قَالَا: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، تو اس نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 28 (370)، سنن ابی داود/الطہارة 8 (16)، سنن الترمذی/فیہ 67 (90)، الاستئذان 27 (2720)، سنن ابن ماجہ/فیہ 27 (353)، (تحفة الأشراف: 7696) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سلام کا جواب نہیں دیا کا مطلب ہے فوری طور پر جواب نہیں دیا بلکہ وضو کرنے کے بعد دیا، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بطور تادیب سرے سے سلام کا جواب ہی نہ دیا ہو۔ «قال الألباني: (صحيح دون قوله: فإن عامة الوسواس منه» ‏‏‏‏۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 38
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا معاذ بن معاذ، قال: انبانا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن حضين ابي ساسان، عن المهاجر بن قنفذ، انه" سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، فلم يرد عليه حتى توضا، فلما توضا رد عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قال: أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنٍ أَبِي سَاسَانَ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ" سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّ عَلَيْهِ".
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ پیشاب کر رہے تھے، تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ وضو کیا، پھر جب آپ نے وضو کر لیا، تو ان کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 8 (17) مطولاً، سنن ابن ماجہ/فیہ 27 (350) مطولاً، (تحفة الأشراف: 11580)، مسند احمد 4/345، 5/80، سنن الدارمی/الاستئذان 13 (2683) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (17) ابن ماجه (350) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321
حدیث نمبر: 312
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عمير مولى ابن عباس، انه سمعه، يقول: اقبلت انا وعبد الله بن يسار مولى ميمونة حتى دخلنا على ابي جهيم بن الحارث بن الصمة الانصاري، فقال ابو جهيم: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحو بئر الجمل" ولقيه رجل فسلم عليه فلم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم عليه حتى اقبل على الجدار فمسح بوجهه ويديه، ثم رد عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ الْجَمَلِ" وَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ بن یسار دونوں آئے یہاں تک کہ ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بئر جمل کی طرف سے آئے، تو آپ سے ایک آدمی ملا، اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ دیوار کے پاس آئے، اور آپ نے اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھ پر مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التیمم 3 (337)، صحیح مسلم/الحیض 28 (369)، سنن ابی داود/الطھارة 124 (329)، (تحفة الأشراف 11885)، مسند احمد 4/169 (صحیح)»

وضاحت:
بئر جمل مدینہ میں ایک مشہور جگہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.