عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں وصیت کرنی ضروری ہو پھر بھی وہ تین راتیں بھی اس طرح گزارے کہ اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اگر کسی شخص کے ذمہ کوئی ایسا واجب حق ہو جس کی ادائیگی ضروری ہے مثلاً قرض اور امانت وغیرہ تو ایسے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ وصیت کرے اور اگر اس کے ذمہ کوئی واجبی حق نہیں ہے تو وصیت مستحب ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الفضيل، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه ان يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ أَنْ يَبِيتَ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لیے جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں اسے وصیت کرنی ضروری ہو مناسب نہیں کہ وہ دو راتیں ایسی گزارے جس میں اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن القاسم، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده"، (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ"،
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کو جس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس کے بارے میں اسے وصیت کرنی ہو یہ حق نہیں کہ وہ دو راتیں بھی اس طرح گزارے کہ اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 1 (2738)، (تحفة الأشراف: 8382)، موطا امام مالک/الوصایا 1 (1)، مسند احمد (2/113) (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: انبانا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: فإن سالما اخبرني، عن عبد الله بن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما حق امرئ مسلم تمر عليه ثلاث ليال إلا وعنده وصيته"، قال عبد الله بن عمر: ما مرت علي منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ذلك: إلا وعندي وصيتي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَعِنْدَهُ وَصِيَّتُهُ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: مَا مَرَّتْ عَلَيَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ: إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کی تین راتیں بھی ایسی گزریں کہ اس کے اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے اس وقت سے ہمیشہ میری وصیت میرے پاس رہتی ہے۔