سنن نسائي
كتاب الوصايا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
1. بَابُ : الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت میں تاخیر مکروہ اور ناپسندیدہ کام ہے۔
حدیث نمبر: 3649
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ فَيَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہو جس میں وصیت کرنی ضروری ہو پھر بھی وہ تین راتیں بھی اس طرح گزارے کہ اس کے پاس اس کی لکھی ہوئی وصیت موجود نہ ہو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الوصایا 1 (1627)، (تحفة الأشراف: 6896) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اگر کسی شخص کے ذمہ کوئی ایسا واجب حق ہو جس کی ادائیگی ضروری ہے مثلاً قرض اور امانت وغیرہ تو ایسے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ وصیت کرے اور اگر اس کے ذمہ کوئی واجبی حق نہیں ہے تو وصیت مستحب ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم