(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني سلم بن عبد الرحمن، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كره الشكال من الخيل"، قال ابو عبد الرحمن: الشكال من الخيل: ان تكون ثلاث قوائم محجلة، وواحدة مطلقة، او تكون الثلاثة مطلقة، ورجل محجلة، وليس يكون الشكال إلا في رجل ولا يكون في اليد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَرِهَ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: الشِّكَالُ مِنَ الْخَيْلِ: أَنْ تَكُونَ ثَلَاثُ قَوَائِمَ مُحَجَّلَةً، وَوَاحِدَةٌ مُطْلَقَةً، أَوْ تَكُونَ الثَّلَاثَةُ مُطْلَقَةً، وَرِجْلٌ مُحَجَّلَةً، وَلَيْسَ يَكُونُ الشِّكَالُ إِلَّا فِي رِجْلٍ وَلَا يَكُونُ فِي الْيَدِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «شکال» گھوڑا ناپسند فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہو یا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، «شکال» ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔
وضاحت: ۱؎: یہ راوی نے «شکال» کی تفسیر کی ہے، اہل لغت کے نزدیک گھوڑوں میں «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پاؤں سفید ہوں، اور ایک باقی بدن کے ہم رنگ ہو یا اس کے برعکس ہو، یعنی ایک پاؤں سفید اور باقی تین پاؤں باقی بدن کے ہم رنگ ہیں۔