سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
75. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي الصُّفْرَةِ عِنْدَ التَّزْوِيجِ
75. باب: شادی میں زرد (پیلے) رنگ کے استعمال کی اجازت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Yellow Perfume At The Time Of Marriage
حدیث نمبر: 3375
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، عن انس , ان عبد الرحمن بن عوف جاء وعليه ردع من زعفران، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مهيم؟" قال: تزوجت امراة، قال: وما اصدقت؟ قال: وزن نواة من ذهب، قال:" اولم، ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَاءَ وَعَلَيْهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْيَمْ؟" قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، قَالَ: وَمَا أَصْدَقْتَ؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ:" أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور ان پر زعفران کے رنگ کا اثر تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا اثر و نشان ہے)۔ آپ نے پوچھا؟ مہر کتنا دیا؟ کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن کے برابر سونا، آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 30 (2109)، (تحفة الأشراف: 339) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3353
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ لمحمد , عن ابن القاسم , عن مالك , عن حميد الطويل , عن انس بن مالك , ان عبد الرحمن بن عوف جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وبه اثر الصفرة، فساله رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره انه تزوج امراة من الانصار، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم سقت إليها؟" قال: زنة نواة من ذهب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اولم ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهِ أَثَرُ الصُّفْرَةِ، فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا؟" قَالَ: زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ انہوں نے ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنا مہر دیا ہے اسے؟ انہوں نے کہا: ایک «نواۃ» (کھجور کی گٹھلی) برابر سونا ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ ۲؎ کرو چاہے ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 1 (2049)، ومناقب الأنصار 3 (3781)، 50 والنکاح 7 (5072)، 49 (5138)، 54 (5153)، 56 (5155)، 68 (5167)، الأدب 67 (6082)، الدعوات 53 (6386)، (تحفة الأشراف: 736)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 13 (1427)، سنن ابی داود/النکاح 30 (2190)، سنن الترمذی/النکاح 10 (1094)، سنن ابن ماجہ/النکاح 24 (1907)، مسند احمد (3/165، 190، 190، 205، 271)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2108)، النکاح 22 (2250) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اہل حساب کی اصطلاح میں «نواۃ» پانچ درہم کے وزن کو کہتے ہیں۔ ۲؎: یہ بات آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی مالی حیثیت دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال درست نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی الله عنہا کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3374
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى على عبد الرحمن اثر صفرة، فقال: ما هذا؟ قال: تزوجت امراة على وزن نواة من ذهب، فقال:" بارك الله لك، اولم ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) کے کپڑے پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کھجور کی گٹھلی کے وزن برابر سونا دے کر میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے۔ آپ نے فرمایا: «بارك اللہ لك» اللہ تمہیں اس نکاح میں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 56 (5155)، الدعوات 53 (6386)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1427)، سنن الترمذی/النکاح 10 (1094)، سنن ابن ماجہ/النکاح 24 (1907)، (تحفة الأشراف: 288)، مسند احمد (3/226) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3376
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن يحيى بن الوزير بن سليمان، قال: حدثنا سعيد بن كثير بن عفير، قال: انبانا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، عن حميد الطويل، عن انس، قال:" راى رسول الله صلى الله عليه وسلم علي، كانه يعني عبد الرحمن بن عوف اثر صفرة، فقال:" مهيم؟" قال: تزوجت امراة من الانصار، فقال:" اولم، ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ، كَأَنَّهُ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ:" مَهْيَمْ؟" قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ:" أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر زردی کا اثر دیکھا (مجھ سے مراد عبدالرحمٰن بن عوف ہیں) پوچھا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے (یہ اسی کا نشان ہے)، آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 798)، ویأتي عند المؤلف برقم: 3390 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3390
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى بن الوزير، قال: حدثنا سعيد بن كثير بن عفير، قال: اخبرني سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، عن حميد الطويل، عن انس، انه سمعه يقول:" آخى رسول الله صلى الله عليه وسلم بين قريش والانصار، فآخى بين سعد بن الربيع , وعبد الرحمن بن عوف، فقال له سعد: إن لي مالا، فهو بيني وبينك شطران، ولي امراتان، فانظر ايهما احب إليك فانا اطلقها، فإذا حلت فتزوجها، قال: بارك الله لك في اهلك ومالك، دلوني اي على السوق، فلم يرجع حتى رجع بسمن، واقط قد افضله، قال: وراى رسول الله صلى الله عليه وسلم علي اثر صفرة، فقال:" مهيم؟" فقلت: تزوجت امراة من الانصار، فقال:" اولم، ولو بشاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ:" آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالْأَنْصَارِ، فَآخَى بَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: إِنَّ لِي مَالًا، فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَانِ، وَلِي امْرَأَتَانِ، فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ فَأَنَا أُطَلِّقُهَا، فَإِذَا حَلَّتْ فَتَزَوَّجْهَا، قَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، دُلُّونِي أَيْ عَلَى السُّوقِ، فَلَمْ يَرْجِعْ حَتَّى رَجَعَ بِسَمْنٍ، وَأَقِطٍ قَدْ أَفْضَلَهُ، قَالَ: وَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ:" مَهْيَمْ؟" فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ:" أَوْلِمْ، وَلَوْ بِشَاةٍ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان مواخات یعنی بھائی چارہ قائم کر دیا، تو سعد بن ربیع اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا۔ سعد (انصاری) رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: میرے پاس مال ہے اس کا آدھا تمہارا ہے اور آدھا میرا اور میری دو بیویاں ہیں تو دیکھو ان میں سے جو تمہیں زیادہ اچھی لگے اسے میں طلاق دے دیتا ہوں، جب وہ عدت گزار کر پاک و صاف ہو جائے تو تم اس سے شادی کر لو۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: اللہ تمہاری بیویوں اور تمہارے مال میں تمہیں برکت عطا کرے۔ مجھے تو تم بازار کی راہ دکھا دو، (پھر وہ بازار گئے) اور گھی اور پنیر نفع میں کما کر لائے بغیر نہ لوٹے۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر زردی کا نشان دیکھا تو کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ایک انصاری لڑکی سے شادی کی ہے تو آپ نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا سہی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3376 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.