(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره , ان ابا هريرة كان يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من انفق زوجين في سبيل الله نودي في الجنة , يا عبد الله، هذا خير فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب: الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب: الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب: الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب: الريان، فقال ابو بكر: يا نبي الله ما على الذي يدعى من تلك الابواب كلها من ضرورة هل يدعى احد من تلك الابواب كلها؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ , يَا عَبْدَ اللَّهِ، هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَاب: الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَاب: الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَاب: الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَاب: الرَّيَّانِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عَلَى الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا مِنْ ضَرُورَةٍ هَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا دے ۱؎، جنت میں (اسے مخاطب کر کے) کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز۔ تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی صدقہ و خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازہ) سے بلایا جائے گا“۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2240 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جوڑا کی شکل میں دے، یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔ ۲؎: کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، قال: اخبرني مالك، ويونس , عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من انفق زوجين في سبيل الله عز وجل نودي في الجنة يا عبد الله , هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة يدعى من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد يدعى من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة يدعى من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان"، قال ابو بكر الصديق: يا رسول الله! ما على احد يدعى من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، وارجو ان تكون منهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَيُونُسُ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ يُدْعَى مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا دے گا ۱؎ اسے جنت میں بلا کر پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ تیری نیکی ہے، تو جو شخص نمازی ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد والے دروازہ سے بلایا جائے گا، اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ والے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ باب ریان سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کسی کے لیے ضرورت تو ۲؎ نہیں کہ وہ ان سبھی دروازوں سے بلایا جائے، لیکن کیا کوئی ان سبھی دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے“۔
وضاحت: ۱؎: ـ مثلاً دو دینار، دو گھوڑے، دو کپڑے، دو روٹیاں، دو غلام اور دو لونڈیاں وغیرہ وغیرہ دے گا۔ ۲؎: کیونکہ ایک دروازے سے بلایا جانا جنت میں داخل ہونے کے لیے کافی ہے۔
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير، قال: حدثنا ابي، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من انفق زوجين من شيء من الاشياء في سبيل الله، دعي من ابواب الجنة , يا عبد الله هذا خير لك، وللجنة ابواب، فمن كان من اهل الصلاة، دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد، دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة، دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام، دعي من باب الريان" , قال ابو بكر: هل على من يدعى من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى منها كلها احد يا رسول الله؟ قال:" نعم، وإني ارجو ان تكون منهم" , يعني: ابا بكر. (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ , يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ لَكَ، وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ" , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ عَلَى مَنْ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ" , يَعْنِي: أَبَا بَكْرٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں چیزوں میں سے کسی چیز کے جوڑے دے تو وہ جنت کے دروازے سے یہ کہتے ہوئے بلایا جائے گا کہ اللہ کے بندے! آ جا یہ دروازہ تیرے لیے بہتر ہے، تو جو شخص اہل صلاۃ میں سے ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو شخص مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو اہل صدقہ (و زکاۃ) میں سے ہوں گے تو وہ صدقہ (زکاۃ) کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزے رکھنے والوں میں سے ہو گا وہ باب الریان (ریان کے دروازہ) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جو کوئی ان دروازوں میں سے کسی ایک دروازے سے بلا لیا جائے اسے مزید کسی اور دروازے سے بلائے جانے کی ضرورت نہیں، لیکن اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسا بھی ہے جو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من انفق زوجين في سبيل الله عز وجل نودي في الجنة يا عبد الله هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب: الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد، دعي من باب: الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة، دعي من باب: الصدقة، ومن كان من اهل الصيام، دعي من باب: الريان، فقال ابو بكر رضي الله عنه: هل على من دعي من هذه الابواب من ضرورة؟، فهل يدعى احد من هذه الابواب كلها؟ قال:" نعم، وارجو ان تكون منهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَاب: الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ، دُعِيَ مِنْ بَاب: الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ، دُعِيَ مِنْ بَاب: الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ، دُعِيَ مِنْ بَاب: الرَّيَّانِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: هَلْ عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ؟، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے راستے (جہاد) میں جوڑا جوڑا دیا ۱؎ جنت میں اس سے کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز، تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازے) سے بلایا جائے گا“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا (اللہ کے نبی!) اس کی کوئی ضرورت و حاجت تو نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے“۔
تخریج الحدیث: «انظر (رقم: 2240) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ بشکل جوڑا دے یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔ ۲؎: کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن عثمان، قال: حدثنا بقية، عن الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، عن محمد بن إبراهيم، قال: انبانا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من انفق زوجين في سبيل الله، دعته خزنة الجنة من ابواب الجنة يا فلان هلم فادخل، فقال ابو بكر: يا رسول الله ذاك الذي لا توى عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لارجو ان تكون منهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو سَلمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَتْهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَا فُلَانُ هَلُمَّ فَادْخُلْ، فَقَالَ أبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَاكَ الَّذِي لَا تَوَى عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے راستے میں جوڑا جوڑا صدقہ دیا اسے جنت کے سبھی دروازوں کے دربان بلائیں گے: اے فلاں ادھر آؤ (ادھر سے) جنت میں داخل ہو“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس میں آپ اس شخص کا کوئی نقصان تو نہیں سمجھتے ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) میں تو توقع رکھتا ہوں کہ تم ان ہی (خوش نصیب لوگوں) میں سے ہو گے“(جنہیں جنت کے سبھی دروازوں سے جنت میں داخل ہونے کے لیے بلایا جائے گا)۔
وضاحت: ۱؎: بظاہر دونوں روایتوں میں تعارض ہے لیکن یہ تعارض اس طرح ختم ہو جاتا ہے کہ یہاں اس بات کا احتمال ہے کہ ایک ہی مجلس میں یہ دونوں واقعے پیش آئے ہوں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت میں داخل ہونے کے لیے حسب وحی الٰہی پہلے ہر عابد کو اس کے مخصوص دروازے سے پکارے جانے کی خبر دی پھر جب ابوبکر رضی الله عنہ نے سوال کیا تو آپ نے ایک ہی عابد کو تمام دروازوں سے پکارے جانے کی خبر دی، اور ساتھ ہی ابوبکر رضی الله عنہ کو اس کی بشارت بھی دی۔