(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل؟ قال:" إيمان بالله" قال: ثم ماذا، قال:" الجهاد في سبيل الله" قال: ثم ماذا؟ قال:" حج مبرور". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" إِيمَانٌ بِاللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا، قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا حج جو اللہ کے نزدیک قبول ہو جائے“۔
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے بہتر عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ایمان کے لغوی معنیٰ تصدیق کے ہیں اور شرع کی اصطلاح میں ایمان یہ ہے: زبان سے اقرار، دل سے تصدیق اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنا، نیز ایمان کا طاعت و فرمانبرداری سے بڑھنا اور عصیان و نافرمانی سے گھٹنا سلف کا عقیدہ ہے۔ اور ایمان سب سے بہتر عمل اس لیے ہے کہ تمام اچھے اور نیک اعمال و افعال کا دارومدار ایمان ہی پر ہے، اگر ایمان نہیں ہے تو کوئی بھی نیک عمل مقبول نہیں ہو گا، بہت سی احادیث میں مختلف اعمال کو «أفضل عمل»”سب سے اچھا کام) بتایا گیا ہے، تو (ایمان کے بعد) پوچھنے والے یا پوچھے جانے کے وقت کے خاص حالات اور پس منظر کے لحاظ سے جواب دیا گیا ہے۔