(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، عن عمير مولى ابن عباس، انه سمعه، يقول: اقبلت انا وعبد الله بن يسار مولى ميمونة حتى دخلنا على ابي جهيم بن الحارث بن الصمة الانصاري، فقال ابو جهيم: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من نحو بئر الجمل" ولقيه رجل فسلم عليه فلم يرد رسول الله صلى الله عليه وسلم عليه حتى اقبل على الجدار فمسح بوجهه ويديه، ثم رد عليه السلام". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو جُهَيْمٍ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ الْجَمَلِ" وَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اور ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبداللہ بن یسار دونوں آئے یہاں تک کہ ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بئر جمل کی طرف سے آئے، تو آپ سے ایک آدمی ملا، اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ آپ دیوار کے پاس آئے، اور آپ نے اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھ پر مسح کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے، تو اس نے آپ کو سلام کیا مگر آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ”سلام کا جواب نہیں دیا“ کا مطلب ہے فوری طور پر جواب نہیں دیا بلکہ وضو کرنے کے بعد دیا، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بطور تادیب سرے سے سلام کا جواب ہی نہ دیا ہو۔ «قال الألباني: (صحيح دون قوله: فإن عامة الوسواس منه» ۔
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اور آپ پیشاب کر رہے تھے، تو آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا یہاں تک کہ وضو کیا، پھر جب آپ نے وضو کر لیا، تو ان کے سلام کا جواب دیا۔