سنن نسائي: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام نسائی رحمہ اللہ
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
170. بَابُ : إِتْيَانِ النِّسَاءِ قَبْلَ إِحْدَاثِ الْغُسْلِ
170. باب: کئی عورتوں سے جماع کرنے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Having Intercourse With Women Before Performing Ghusl
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ایک ہی غسل سے اپنی بیویوں کے پاس گئے ۱؎ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 85 (218)، (تحفة الأشراف: 568) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ : (یعنی ان سب سے صحبت کی اور اخیر میں غسل کیا) ممکن ہے ایسا آپ نے سفر سے آنے پر یا ایک باری پوری ہو جانے، اور دوسری باری کے شروع کرنے سے پہلے کیا ہو، یا تمام بیویوں کی رضا مندی سے کیا ہو، یا یہ کہ آپ کے لیے یہ خاص ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (سبھی) بیویوں کے پاس ایک ہی غسل میں جاتے (جماع کرتے) تھے۔
Report Error
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطھارة 106 (140)، سنن ابن ماجہ/فیہ 101 (588)، (تحفة الأشراف: 1336)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 6 (309)، مسند احمد 3/161، 185 (صحیح) ولفظ البخاري من ھذا الطریق: ”کان یطوف علی نسائہ في الساعة الواحدة وفي روایة: في اللیلة الواحدة‘‘ (وبدون ذکر الغسل) (الغسل 12 (268)، 24 (284)، وانکاح 4 (5068)، 102 (5215)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ایک ہی رات میں جایا کرتے تھے ۱؎ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 12 (268)، 34 (284)، وانکاح 4 (5068)، 102 (5215)، (تحفة الأشراف: 1186)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحیض 6 (309)، سنن ابی داود/الطہارة 85 (218)، سنن الترمذی/الطہارة 106 (140) (کلہم کلہم إلی قولہ: غسل واحد) سنن ابن ماجہ/الطہارة 101 (589)، مسند احمد 3/99، 185، 225، 239 (کلہم إلی قولہ: غسل واحد وأحمد فی 3/160، 166، 252) بلفظ ’’فی یوم واحد‘‘ سنن الدارمی/الطہارة 70 (759) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب تقسیم واجب نہیں ہوئی تھی یا ایسا اس وقت ہوتا تھا جب آپ سفر سے واپس ہوتے، یہ بھی ممکن ہے کہ تقسیم کا دور ختم ہونے کے بعد دوسرا دور شروع ہونے سے قبل ایسا کرتے رہے ہوں یا جن کے یہاں باری رہتی تھی ان کی اجازت سے ایسا ہوتا رہا ہو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري