(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا عبد الواحد بن واصل، قال: حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بشيء سال عنه اهدية ام صدقة، فإن قيل صدقة لم ياكل، وإن قيل هدية بسط يده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِشَيْءٍ سَأَلَ عَنْهُ أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ، فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ بَسَطَ يَدَهُ".
بہز بن حکیم کے دادا (معاویہ بن حیدہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کھانے کی) کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے: ”یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟“ اگر کہا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو آپ نہ کھاتے اور اگر کہا جاتا یہ ہدیہ ہے تو آپ (کھانے کے لیے) اپنا ہاتھ بڑھاتے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو، عن ابن وهب، قال: حدثنا يونس، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل الهاشمي، ان عبد المطلب بن ربيعة بن الحارث بن عبد المطلب اخبره، ان اباه ربيعة بن الحارث، قال: لعبد المطلب بن ربيعة بن الحارث، والفضل بن العباس بن عبد المطلب: ائتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقولا له استعملنا يا رسول الله على الصدقات، فاتى علي بن ابي طالب ونحن على تلك الحال، فقال لهما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يستعمل منكم احدا على الصدقة، قال عبد المطلب: فانطلقت انا والفضل حتى اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لنا:" إن هذه الصدقة إنما هي اوساخ الناس، وإنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيِّ، أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ رَبِيعَةَ بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ: لِعَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، وَالْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: ائْتِيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولَا لَهُ اسْتَعْمِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَى الصَّدَقَاتِ، فَأَتَى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَنَحْنُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ، فَقَالَ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْتَعْمِلُ مِنْكُمْ أَحَدًا عَلَى الصَّدَقَةِ، قَالَ عَبْدُ الْمُطَّلِبِ: فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ حَتَّى أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَنَا:" إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ، وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالمطلب بن ربیعہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد ربیعہ بن حارث نے عبدالمطلب بن ربیعہ اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہم سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، اور آپ سے کہو کہ اللہ کے رسول! آپ ہمیں صدقہ پر عامل بنا دیں، ہم اسی حال میں تھے کہ علی رضی اللہ عنہ آ گئے تو انہوں نے ان دونوں سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم دونوں میں سے کسی کو بھی صدقہ پر عامل مقرر نہیں فرمائیں گے۔ عبدالمطلب کہتے ہیں: (ان کے ایسا کہنے کے باوجود بھی) میں اور فضل دونوں چلے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو آپ نے ہم سے فرمایا: ”یہ صدقہ جو ہے یہ لوگوں کا میل ہے، یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آل کے لیے جائز نہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا الحكم، عن ابن ابي رافع، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا من بني مخزوم على الصدقة، فاراد ابو رافع ان يتبعه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الصدقة لا تحل لنا، وإن مولى القوم منهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَأَرَادَ أَبُو رَافِعٍ أَنْ يَتْبَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا، وَإِنَّ مَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ".
ابورافع رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ پر عامل مقرر فرمایا، تو ابورافع نے بھی اس کے ساتھ جانا چاہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں ہے، لوگوں کا غلام بھی انہیں میں سے شمار ہوتا ہے“۔