(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابن ابي الرجال، عن عمارة بن غزية، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري، عن ابيه، قال: سرحتني امي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيته، وقعدت فاستقبلني وقال:" من استغنى اغناه الله عز وجل، ومن استعف اعفه الله عز وجل، ومن استكفى كفاه الله عز وجل، ومن سال وله قيمة اوقية فقد الحف" , فقلت: ناقتي الياقوتة خير من اوقية، فرجعت ولم اساله. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ، وَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِي وَقَالَ:" مَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنِ اسْتَكْفَى كَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ" , فَقُلْتُ: نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میری ماں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کچھ مانگنے کے لیے) بھیجا، میں آیا، اور بیٹھ گیا، آپ نے میری طرف منہ کیا، اور فرمایا: ”جو بے نیازی چاہے گا اللہ عزوجل اسے بے نیاز کر دے گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا، اور جو تھوڑے پر قناعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہو گا۔ اور جو شخص مانگے اور اس کے پاس ایک اوقیہ (یعنی چالیس درہم) کے برابر مال ہو تو گویا اس نے چمٹ کر مانگا“، تو میں نے (اپنے دل میں) کہا: میری اونٹنی یاقوتہ ایک اوقیہ سے بہتر ہے، چنانچہ میں آپ سے بغیر کچھ مانگے واپس چلا آیا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، عن ابي سعيد الخدري، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم، حتى إذا نفد ما عنده قال:" ما يكون عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله عز وجل، ومن يصبر يصبره الله، وما اعطي احد عطاء هو خير واوسع من الصبر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ، حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ:" مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، تو آپ نے انہیں دیا، ان لوگوں نے پھر سوال کیا، تو آپ نے انہیں پھر دیا یہاں تک کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس جو ہو گا اسے میں ذخیرہ بنا کر نہیں رکھوں گا، اور جو پاک دامن بننا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے پاک دامن بنا دے گا، اور جو صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق دے گا، اور صبر سے بہتر اور بڑی چیز کسی کو نہیں دی گئی ہے“۔