(مرفوع) اخبرنا محمد بن النضر بن مساور، قال: حدثنا حماد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم، عن قبيصة بن مخارق، قال: تحملت حمالة فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها فقال:" اقم يا قبيصة، حتى تاتينا الصدقة فنامر لك , قال: ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا قبيصة! إن الصدقة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة، فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، ورجل اصابته جائحة، فاجتاحت ماله فحلت له المسالة حتى يصيبها ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة، حتى يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه قد اصابت فلانا فاقة فحلت له المسالة، حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، فما سوى هذا من المسالة يا قبيصة سحت، ياكلها صاحبها سحتا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ:" أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ، حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ , قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا قَبِيصَةُ! إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، حَتَّى يَشْهَدَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، فَمَا سِوَى هَذَا مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ، يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ادائیگی کے لیے روپے) مانگنے آیا، تو آپ نے فرمایا: ”اے قبیصہ رکے رہو۔ (کہیں سے) صدقہ آ لینے دو، تو ہم تمہیں اس میں سے دلوا دیں گے“، وہ کہتے ہیں ـ: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قبیصہ! صدقہ تین طرح کے لوگوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے: وہ شخص جو کسی کا بوجھ خود اٹھا لے ۱؎ تو اس کے لیے مانگنا درست ہے، یہاں تک کہ اس سے اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اور (دوسرا) وہ شخص جو کسی ناگہانی آفت کا شکار ہو جائے، اور وہ اس کا مال تباہ کر دے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے، پھر رک جائے، (تیسرا) وہ شخص جو فاقہ کا شکار ہو گیا ہو یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد گواہی دیں کہ ہاں واقعی فلاں شخص فاقہ کا مارا ہوا ہے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے گزارہ کا انتظام ہو جائے، ان کے علاوہ مانگنے کی جو بھی صورت ہے حرام ہے، اے قبیصہ! اور جو کوئی مانگ کر کھاتا ہے حرام کھاتا ہے“۔
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ”مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے قوم کے کسی شخص کے قرض کی ضمانت لے لی ہو (پھر وہ ادا نہ کر سکے)، تو وہ دوسرے سے مانگے یہاں تک کہ اسے ادا کر دے، پھر رک جائے“۔
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى وهو ابن حمزة , قال: حدثني الاوزاعي، عن هارون بن رئاب انه حدثه، عن ابي بكر، عن قبيصة بن مخارق، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تصلح المسالة إلا لثلاثة: رجل اصابت ماله جائحة، فيسال حتى يصيب سدادا من عيش ثم يمسك، ورجل تحمل حمالة، فيسال حتى يؤدي إليهم حمالتهم ثم يمسك عن المسالة، ورجل يحلف ثلاثة نفر من قومه من ذوي الحجا بالله لقد حلت المسالة لفلان، فيسال حتى يصيب قواما من معيشة ثم يمسك عن المسالة، فما سوى ذلك سحت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَصْلُحُ الْمَسْأَلَةُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ أَصَابَتْ مَالَهُ جَائِحَةٌ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُؤَدِّيَ إِلَيْهِمْ حَمَالَتَهُمْ ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، وَرَجُلٍ يَحْلِفُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ ذَوِي الْحِجَا بِاللَّهِ لَقَدْ حَلَّتِ الْمَسْأَلَةُ لِفُلَانٍ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ مَعِيشَةٍ ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، فَمَا سِوَى ذَلِكَ سُحْتٌ".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تین شخصوں کے علاوہ کسی اور کے لیے سوال کرنا درست نہیں ہے: ایک وہ شخص جس کا مال کسی آفت کا شکار ہو گیا ہو تو وہ مانگ سکتا ہے یہاں تک کہ وہ گزارے کا کوئی ایسا ذریعہ حاصل کر لے جس سے اس کی ضرورتیں پوری ہو سکیں، پھر رک جائے، (دوسرا) وہ شخص جو کسی کا قرض اپنے ذمہ لے لے تو وہ قرض لوٹانے تک مانگ سکتا ہے، پھر (جب قرض ادا ہو جائے) تو مانگنے سے رک جائے۔ اور (تیسرا) وہ شخص جس کی قوم کے تین سمجھدار افراد اللہ کے نام کی قسم کھا کر اس کی محتاجی و تنگ دستی کی گواہی دیں کہ فلاں شخص کے لیے مانگنا جائز ہے تو وہ مانگ سکتا ہے، یہاں تک کہ وہ گزارے کا کوئی ایسا ذریعہ نہ حاصل کر لے جس سے اس کی ضرورتیں پوری ہو سکیں، ان (تین صورتوں) کے علاوہ مانگنا حرام ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى , قالا: حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، قال: حدثني ابي، قال: حدثني عبيد الله بن عدي بن الخيار، ان رجلين حدثاه، انهما اتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم يسالانه من الصدقة، فقلب فيهما البصر، وقال محمد: بصره فرآهما جلدين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئتما، ولا حظ فيها لغني، ولا لقوي مكتسب". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، أَنَّ رَجُلَيْنِ حَدَّثَاهُ، أَنَّهُمَا أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلَانِهِ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَلَّبَ فِيهِمَا الْبَصَرَ، وَقَالَ مُحَمَّدٌ: بَصَرَهُ فَرَآهُمَا جَلْدَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتُمَا، وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ، وَلَا لِقَوِيٍّ مُكْتَسِبٍ".
عبیداللہ بن عدی بن خیار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے ان سے بیان کیا کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، دونوں آپ سے صدقہ مانگ رہے تھے، تو آپ نے نگاہ الٹ پلٹ کر انہیں دیکھا (محمد کی روایت میں (نگاہ کے بجائے) اپنی نگاہ ہے تو دونوں کو ہٹا کٹا پایا، تو آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو لے لو، (لیکن یہ جان لو) کہ مالدار اور کما سکنے والے شخص کے لیے اس میں کوئی حصہ نہیں ہے“۔