سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
61. بَابُ : صَدَقَةِ الْبَخِيلِ
61. باب: بخیل کے صدقے کا بیان۔
Chapter: The Charity Of A Miser
حدیث نمبر: 2549
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل البخيل والمتصدق، مثل رجلين عليهما جنتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى تراقيهما، فكلما هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه، حتى تعفي اثره، وكلما هم البخيل بصدقة، تقبضت كل حلقة إلى صاحبتها، وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه" , وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" فيجتهد ان يوسعها فلا تتسع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطَرَّتْ أَيْدِيَهُمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ، حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ، تَقَبَّضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا، وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ" , وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" فَيَجْتَهِدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلَا تَتَّسِعُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے (سخی) کی مثال ان دو شخصوں کی ہے جن پر لوہے کی زرہیں ہوں، اور ان کے ہاتھ ان کی ہنسلیوں کے ساتھ چمٹا دیئے گئے ہوں، تو جب جب صدقہ کرنے والا صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے لیے وسیع و کشادہ ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ اتنی بڑی ہو جاتی ہے کہ چلتے وقت اس کے پیر کے نشانات کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو ہر کڑی دوسرے کے ساتھ پیوست ہو جاتی اور سکڑ جاتی ہے، اور اس کے ہاتھ اس کی ہنسلی سے مل جاتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: وہ (بخیل) کوشش کرتا ہے کہ اسے کشادہ کرے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 28 (1443)، الجہاد 89 (2917)، صحیح مسلم/الزکاة 23 (1021)، (تحفة الأشراف: 13520)، مسند احمد (2/389) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2548
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، قال: سمعت ابا هريرة، ثم قال: حدثناه ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مثل المنفق المتصدق والبخيل، كمثل رجلين عليهما جبتان او جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما، فإذا اراد المنفق ان ينفق اتسعت عليه الدرع او مرت، حتى تجن بنانه وتعفو اثره، وإذا اراد البخيل ان ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها، حتى إذا اخذته بترقوته او برقبته" , يقول ابو هريرة: اشهد انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوسعها فلا تتسع , قال طاوس: سمعت ابا هريرة يشير بيده وهو يوسعها ولا تتوسع.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنْفِقِ الْمُتَصَدِّقِ وَالْبَخِيلِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ أَنْ يُنْفِقَ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ الدِّرْعُ أَوْ مَرَّتْ، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ وَلَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، حَتَّى إِذَا أَخَذَتْهُ بِتَرْقُوَتِهِ أَوْ بِرَقَبَتِهِ" , يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ , قَالَ طَاوُسٌ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِيَدِهِ وَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَوَسَّعُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ ہوں پر چمٹ جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی ہنسلی یا اس کی گردن پکڑ لیتی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے کشادہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ آپ اپنے ہاتھ سے کشادہ کرنے کے لیے اشارہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ اللباس9 (5797)، صحیح مسلم/الزکاة 23 (1021)، (تحفة الأشراف: 13517، 13684)، مسند احمد 2/256، 389، 523 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.