(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن يزيد، قال: حدثنا سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" اذن يوم عاشوراء من كان اكل فليتم بقية يومه، ومن لم يكن اكل فليصم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" أَذِّنْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ مَنْ كَانَ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ".
سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا: ”لوگوں میں عاشوراء کے دن اعلان کر دو: جس نے کھا لیا ہے وہ باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرے، اور جس نے نہ کھایا ہو وہ روزہ رکھے۔“
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن احمد بن عبد الله بن يونس ابو حصين , قال: حدثنا عبثر، قال: حدثنا حصين، عن الشعبي، عن محمد بن صيفي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء:" امنكم احد اكل اليوم؟"، فقالوا: منا من صام، ومنا من لم يصم، قال:" فاتموا بقية يومكم، وابعثوا إلى اهل العروض، فليتموا بقية يومهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ أَبُو حَصِينٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ:" أَمِنْكُمْ أَحَدٌ أَكَلَ الْيَوْمَ؟"، فَقَالُوا: مِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَصُمْ، قَالَ:" فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ، وَابْعَثُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ، فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ".
محمد بن صیفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی نے آج کے دن کھایا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہم میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن ہوں نے روزہ رکھا ہے، اور کچھ لوگوں نے نہیں رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا باقی دن (بغیر کھائے پیئے) پورا کرو ۱؎، اہل عروض ۲؎ کو خبر کرا دو کہ وہ بھی اپنا باقی دن (بغیر کھائے پئے) پورا کریں۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم41 (1735)، (تحفة الأشراف: 11225)، مسند احمد 4/388 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اپنا باقی دن بغیر کھائے پیئے پورا کرو، اسی جملہ سے ترجمۃ الباب پر استدلال ہے، اس میں روزہ رکھنے والوں اور روزہ نہ رکھنے والوں دونوں کو اتمام کا حکم ہے۔ ۲؎: عروض کا اطلاق مکہ، مدینہ اور اس کے اطراف پر ہوتا ہے۔