حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، قال: انبانا الليث، عن ابن الهاد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة عام الفتح في رمضان، فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس، فبلغه ان الناس قد شق عليهم الصيام، فدعا بقدح من الماء بعد العصر فشرب والناس ينظرون، فافطر بعض الناس وصام بعض فبلغه ان ناسا صاموا , فقال:" اولئك العصاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ، فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ، فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنَ الْمَاءِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ، فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا , فَقَالَ:" أُولَئِكَ الْعُصَاةُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے نکلے، تو آپ نے روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع الغمیم پر پہنچے، تو لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا، تو آپ کو خبر ملی کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو گیا ہے، تو آپ نے عصر کے بعد پانی سے بھرا ہوا پیالہ منگایا، پھر پانی پیا، اور لوگ دیکھ رہے تھے، تو (آپ کو دیکھ کر) بعض لوگوں نے روزہ توڑ دیا، اور بعض رکھے رہ گئے، آپ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ”یہی لوگ نافرمان ہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا سويد، قال: اخبرنا عبد الله، عن شعبة، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خرج في رمضان، فصام حتى اتى قديدا، ثم اتي بقدح من لبن فشرب وافطر هو واصحابه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا، ثُمَّ أُتِيَ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ وَأَفْطَرَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں سفر پر نکلے، تو آپ روزے سے رہے۔ یہاں تک کہ آپ قدید پہنچے، تو آپ کے سامنے دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، تو آپ نے پیا، اور آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ توڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6479)، مسند احمد 1/244، 341، 344، 350 (صحیح) (آنے والی احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”قدید“ مدینہ سے سات منزل کی دوری پر ”عسفان“ کے قریب ایک گاؤں ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں روزہ رکھا، (اور چلے) یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے روزہ توڑ دیا، اور مکہ پہنچنے تک بغیر روزہ کے رہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے دودھ کا ایک پیالہ منگایا اور (اسے) پیا، اور آپ نے اور آپ کے اصحاب نے روزہ توڑ دیا۔
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة، فصام حتى اتى عسفان، فدعا بقدح فشرب قال شعبة في رمضان، فكان ابن عباس , يقول: من شاء صام , ومن شاء افطر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ، فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ قَالَ شُعْبَةُ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے لیے نکلے، آپ روزہ رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔ شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: سفر میں جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 10 (1661) مختصراً، (تحفة الأشراف: 6425)، مسند احمد 1/340 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عسفان کے پاس ہی قدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فشرب نهارا يراه الناس، ثم افطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا يَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، اور آپ روزہ رکھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ عسفان پہنچے تو آپ نے ایک برتن منگایا، تو دن ہی میں پی لیا، لوگ اسے دیکھ رہے تھے، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے۔
عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھتے تھے اور نہیں بھی رکھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (اس کے راوی عوام ضعیف ہیں، لیکن اگلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اپنی آسانی دیکھ کر جیسا مناسب سمجھے کرے، اللہ نے نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔
(مرفوع) اخبرني هلال بن العلاء، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، قال: اخبرني مجاهد،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صام في شهر رمضان , وافطر في السفر". (مرفوع) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاهِدٌ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , وَأَفْطَرَ فِي السَّفَرِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں روزے رکھے، اور سفر میں بغیر روزے کے رہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ تابعی مجاہد نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن متابعت کی بنا پر صحیح ہے)»
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”چاہو تو روزہ رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 17 (1121)، سنن ابی داود/الصوم 42 (2402)، مسند احمد 3/494، سنن الدارمی/الصوم 15 (1714)، وانظر الأرقام التالیة إلی2307، وأیضاً رقم 2308-2310 (صحیح) (مؤلف کی اس سند میں ’’سلیمان‘‘ اور ’’حمزہ‘‘ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن حدیث رقم2304 کی سند متصل ہے، نیز اس کی دیگر سند میں بھی متصل ہیں)»
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو رکھو اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں سفر میں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں (تو کیا میں روزہ رکھوں؟) آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: ”اگر رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسلسل روزہ رکھتا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر میں مسلسل روزہ رکھوں؟ تو آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو اور چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! میں مسلسل روزہ رکھنے والا آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی برابر روزہ رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: انبانا ابن وهب، قال: انبانا عمرو، وذكر آخر، عن ابي الاسود، عن عروة، عن ابي مراوح، عن حمزة بن عمرو، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اجد في قوة على الصيام في السفر فهل علي جناح؟ قال:" هي رخصة من الله عز وجل، فمن اخذ بها فحسن، ومن احب ان يصوم فلا جناح عليه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرٌو، وَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَجِدُ فِيَّ قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ؟ قَالَ:" هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ".
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: میں اپنے اندر سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں، تو کیا (اگر میں روزہ رکھوں تو) مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ عزوجل کی جانب سے رخصت ہے، تو جس نے اس رخصت کو اختیار کیا تو یہ اچھا ہے، اور جو روزہ رکھنا چاہے تو اس پر کوئی حرج نہیں“۔
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں سفر روزہ میں رکھوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں روزہ رکھنے والا آدمی ہوں، کیا میں سفر میں روزہ رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: إن حمزة , قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله! اصوم في السفر؟ وكان كثير الصيام، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئت فصم وإن شئت فافطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنَّ حَمْزَةَ , قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! سفر میں روزہ رکھوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة بن سليمان، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان حمزة الاسلمي سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصوم في السفر، وكان رجلا يسرد الصيام، فقال:" إن شئت فصم وإن شئت فافطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ، وَكَانَ رَجُلًا يَسْرُدُ الصِّيَامَ، فَقَالَ:" إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا وہ ایک ایسے آدمی تھے جو مسلسل روزہ رکھتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے، تو ہم میں بعض روزہ دار ہوتے تھے اور بعض بغیر روزہ کے، اور روزہ دار روزہ نہ رکھنے والے کو عیب کی نظر سے نہیں دیکھتا تھا، اور نہ ہی روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو عیب کی نظر سے دیکھتا تھا۔
ابو سعید خدری اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا، تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا، اور نہ رکھنے والا کھاتا پیتا، اور روزہ دار روزہ نہ رکھنے والے کو معیوب نہیں سمجھتا، اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو معیوب نہیں سمجھتا۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں فتح مکہ کے سال روزہ کی حالت میں نکلے۔ یہاں تک کہ جب کدید ۱؎ میں پہنچے تو آپ نے روزہ توڑ دیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فشرب نهارا ليراه الناس، ثم افطر حتى دخل مكة فافتتح مكة في رمضان، قال ابن عباس: فصام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، وافطر فمن شاء صام، ومن شاء افطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ فَافْتَتَحَ مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کیا تو روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان پہنچے، پھر آپ نے (پانی سے بھرا) ایک برتن منگایا، اور دن ہی میں پیا، تاکہ لوگ آپ کو دیکھ لیں، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے، یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے۔ تو آپ نے مکہ کو رمضان میں فتح کیا۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا، اور روزہ توڑ بھی دیا ہے، تو جس کا جی چاہے روزہ رکھے، اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان حمزة بن عمرو الاسلمي سال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إني رجل اسرد الصوم افاصوم في السفر؟ قال:" صم إن شئت، او افطر إن شئت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ أَفَأَصُومُ فِي السَّفَرِ؟ قَالَ:" صُمْ إِنْ شِئْتَ، أَوْ أَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! میں ایک ایسا آدمی ہوں جو مسلسل روزے رکھتا ہو، تو کیا سفر میں بھی روزہ رکھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو اور اگر چاہو تو نہ رکھو“۔