(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة بن اليمان، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقدموا الشهر حتى تروا الهلال قبله، او تكملوا العدة، ثم صوموا حتى تروا الهلال، او تكملوا العدة قبله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ قَبْلَهُ، أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ، ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ، أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ قَبْلَهُ".
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم رمضان کے مہینہ پر سبقت نہ کرو ۱؎ یہاں تک کہ (روزہ رکھنے سے) پہلے چاند دیکھ لو، یا (شعبان کی) تیس کی تعداد پوری کر لو، پھر روزہ رکھو، یہاں تک کہ (عید الفطر کا) چاند دیکھ لو، یا اس سے پہلے رمضان کی تیس کی تعداد پوری کر لو“۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے“۔ عبیداللہ بن سعید نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، وعبد العزيز , عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسحروا، فإن في السحور بركة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَعَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا، فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا ابو بكر بن خلاد، قال: حدثنا محمد بن فضيل، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسحروا فإن في السحور بركة" , قال ابو عبد الرحمن: حديث يحيى بن سعيد هذا إسناده حسن، وهو منكر، واخاف ان يكون الغلط من محمد بن فضيل. (مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ هَذَا إِسْنَادُهُ حَسَنٌ، وَهُوَ مُنْكَرٌ، وَأَخَافُ أَنْ يَكُونَ الْغَلَطُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید کی اس حدیث کی سند تو حسن ہے، مگر یہ منکر ہے، اور مجھے محمد بن فضیل کی طرف سے غلطی کا اندیشہ ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15354) (صحیح) (اصل حدیث صحیح ہے، مؤلف نے سند میں غلطی کا اشارہ دیا ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: «عطاء عن أبي هريرة» کی بجائے «أبو سلمة عن أبي هريرة» محمد بن فضیل کی غلطی معلوم ہوتی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الحميد صاحب الزيادي، قال: سمعت عبد الله بن الحارث يحدث، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتسحر، فقال:" إنها بركة اعطاكم الله إياها فلا تدعوه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ، فَقَالَ:" إِنَّهَا بَرَكَةٌ أَعْطَاكُمُ اللَّهُ إِيَّاهَا فَلَا تَدَعُوهُ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ اس وقت سحری کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”یہ برکت ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں دی ہے تو تم اسے مت چھوڑو“۔
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ رمضان کے مہینہ میں سحری کھانے کے لیے بلا رہے تھے، اور فرما رہے تھے: ”آؤ صبح کے مبارک کھانے پر“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصوم16 (2344)، (تحفة الأشراف: 9883)، مسند احمد 4/126، 127 (صحیح) (سند میں یونس بن سیف مقبول راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناپر صحیح لغیرہ ہے)»