سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
22. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ هِشَامٍ وَسَعِيدٍ عَلَى قَتَادَةَ فِيهِ
22. باب: قتادہ سے روایت میں ہشام و سعید کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning the Different Reports from Hisham and Saeed from Qatadah about that
حدیث نمبر: 2159
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الاشعث، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال:" تسحر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وزيد بن ثابت، ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح، فقلنا لانس: كم كان بين فراغهما، ودخولهما في الصلاة؟ قال: قدر ما يقرا الإنسان خمسين آية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" تَسَحَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، ثُمَّ قَامَا فَدَخَلَا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَقُلْنَا لِأَنَسٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ فَرَاغِهِمَا، وَدُخُولِهِمَا فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الْإِنْسَانُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور زید بن ثابت نے سحری کھائی، پھر وہ دونوں اٹھے، اور جا کر نماز فجر پڑھنی شروع کر دی۔ قتادہ کہتے ہیں: ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ان دونوں کے (سحری سے) فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے میں کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 27 (576)، والتھجد 8 (1134)، (تحفة الأشراف: 1187)، مسند احمد 3/170، 234 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2157
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا هشام، عن قتادة، عن انس، عن زيد بن ثابت، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة، قلت: كم كان بينهما؟ قال: قدر ما يقرا الرجل خمسين آية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم اٹھ کر نماز کے لیے گئے، انس کہتے ہیں: میں نے پوچھا: ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ تو انہوں نے کہا: اس قدر جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 27 (575)، والصوم 19 (1921)، صحیح مسلم/الصوم 9 (1097)، سنن الترمذی/الصوم 14 (703)، سنن ابن ماجہ/الصوم 23 (1694)، (تحفة الأشراف: 3696)، مسند احمد 5/182، 185، 186، 188، 192، سنن الدارمی/الصوم 8 (1737) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2158
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن انس، عن زيد بن ثابت، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة، قلت: زعم ان انسا القائل ما كان بين ذلك؟ قال: قدر ما يقرا الرجل خمسين آية".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، قُلْتُ: زُعِمَ أَنَّ أَنَسًا الْقَائِلُ مَا كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ؟ قَالَ: قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، میں نے پوچھا (کہا جاتا کہ «قلت» کا قائل انس ہیں ۱؎): ان دونوں کے درمیان کتنا (وقفہ) تھا؟ انہوں نے کہا: اس قدر کہ جتنے میں ایک آدمی پچاس آیتیں پڑھ لے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ جملہ معترضہ ہے جو قول اور مقولہ کے درمیان واقع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.