(موقوف) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن ابيه، عن خيثمة، عن البراء، قال: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 , قال:" نزلت في عذاب القبر". (موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «يثبت اللہ الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة»”اللہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں ٹھیک بات پر قائم رکھے گا“(ابراہیم: ۲۷)۔ عذاب قبر کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں، تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مؤلف نے اس بات پر استدلال ہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ دوسری جوتیاں پہن کر قبروں کے درمیان چلنا جائز ہے کیونکہ جوتیوں کی آواز اسی وقت سنی جا سکتی ہے جب انہیں پہن کر ان میں چلا جائے، واضح رہے کہ سبتی جوتیوں کے علاوہ کی قید مؤلف نے دونوں روایتوں میں تطبیق پیدا کرنے کے لیے لگائی ہے، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سبتی جوتوں کی بات اتفاقی ہے، وہ شخص اس وقت سبتی جوتے پہنے تھا، اگر ان کے سوا کوئی اور جوتے بھی ہوتے تو آپ یہی فرماتے، اور اس حدیث میں بات بیان جواز کی ہے یا قبروں سے بچ بچ کر جوتوں میں چل سکتے ہیں۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، وإبراهيم بن يعقوب بن إسحاق , قالا: حدثنا يونس بن محمد، عن شيبان، عن قتادة، انبانا انس بن مالك، قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا وضع في قبره، وتولى عنه اصحابه إنه ليسمع قرع نعالهم، قال: فياتيه ملكان فيقعدانه فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل، فاما المؤمن فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ , قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، قَالَ: فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ، فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا".
انس بن مالک رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اور اسے بٹھاتے ہیں، (اور) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص (محمد) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، تو اس سے کہا جائے گا کہ تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تمہیں جنت میں ٹھکانا دیا ہے“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”تو وہ ان دونوں (جنت و جہنم) کو ایک ساتھ دیکھے گا“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن ابي عبيد الله , قال: حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه، إنه ليسمع قرع نعالهم اتاه ملكان فيقعدانه , فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل محمد صلى الله عليه وسلم فاما المؤمن , فيقول: اشهد انه عبد الله ورسوله , فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا خيرا منه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيراهما جميعا واما الكافر او المنافق , فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل، فيقول: لا ادري، كنت اقول كما يقول الناس، فيقال له: لا دريت ولا تليت، ثم يضرب ضربة بين اذنيه، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ , فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ , فَيَقُولُ: أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ , فَيُقَالُ لَهُ: انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا خَيْرًا مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا وَأَمَّا الْكَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ , فَيُقَالُ لَهُ: مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ، فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ كَمَا يَقُولُ النَّاسُ، فَيُقَالُ لَهُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ، ثُمَّ يُضْرَبُ ضَرْبَةً بَيْنَ أُذُنَيْهِ، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی لوٹتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے، (پھر) دو فرشتے آتے ہیں، (اور) اسے بٹھاتے ہیں (پھر) اس سے پوچھتے ہیں: تم اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ رہا مومن تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، (پھر) اس سے کہا جاتا ہے تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کے بدلے ایک اچھا ٹھکانا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ ان دونوں (جنت و جہنم) کو ایک ساتھ دیکھتا ہے، اور رہا کافر یا منافق تو اس سے پوچھا جاتا ہے: اس شخص (محمد) کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟، تو وہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا، میں وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے، تو اس سے کہا جائے گا: نہ تم نے خود جاننے کی کوشش کی، اور نہ جانکار لوگوں کی پیروی کی، پھر اس کے دونوں کانوں کے بیچ ایک ایسی مار ماری جاتی ہے کہ وہ ایسے زور کی چیخ مارتا ہے جسے انسان اور جنات کے علاوہ جو بھی اس کے قریب ہوتے ہیں سبھی سنتے ہیں“۔