عمرو بن حزم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ قبروں پر نہ بیٹھو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10727) (صحیح) (اس کے راوی ’’نصر سلمی‘‘ مجہول ہیں، لیکن پچھلی روایت نیز ابو مرثد رضی الله عنہ کی روایت صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، قال: سمعت القاسم يحدث، عن عائشة، قالت: كان في بيتي ثوب فيه تصاوير فجعلته إلى سهوة في البيت، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي إليه، ثم قال:" يا عائشة اخريه عني"، فنزعته فجعلته وسائد. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، قال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ فِي بَيْتِي ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ فَجَعَلْتُهُ إِلَى سَهْوَةٍ فِي الْبَيْتِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ أَخِّرِيهِ عَنِّي"، فَنَزَعْتُهُ فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو“، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، (تحفة الأشراف: 17494)، مسند احمد 6/172، سنن الدارمی/الاستئذان 33 (2704)، ویأتی عند المؤلف في الزینة فی المجتبی 111 (برقم: 5356) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا انگارے پر بیٹھنا یہاں تک کہ اس کے کپڑے جل جائیں اس کے لیے بہتر ہے اس بات سے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 33 (971)، (تحفةا الأشراف: 12662)، قد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 77 (3228)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 45 (1566)، مسند احمد 2/311، 389، 444، 528 (صحیح)»