سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
15. بَابُ : النِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
15. باب: میت پر نوحہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Wailing over the Dead
حدیث نمبر: 1854
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عمر، عن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الميت يعذب في قبره بالنياحة عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 33 (1292)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 54 (1593)، (تحفة الأشراف: 10536)، مسند احمد 1/26، 36، 50، 51 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1849
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الميت يعذب ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، (تحفة الأشراف: 10556)، مسند احمد 1/26، 36، 47، 50، 51، 54 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1850
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الله بن صبيح، قال: سمعت محمد بن سيرين، يقول: ذكر عند عمران بن حصين:" الميت يعذب ببكاء الحي" , فقال عمران: قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صُبَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ: ذُكِرَ عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ" , فَقَالَ عِمْرَانُ: قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کے پاس ذکر کیا گیا کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، تو انہوں نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10843)، مسند احمد 4/437 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سليمان بن سيف، قال: حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: قال سالم، سمعت عبد الله بن عمر، يقول: قال عمر , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يعذب الميت ببكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: قَالَ سَالِمٌ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ عُمَرُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 24 (1002)، (تحفة الأشراف: 10527)، مسند احمد 1/42 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1855
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا سعيد بن سليمان، قال: انبانا هشيم، قال: انبانا منصور هو ابن زاذان، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال:" الميت يعذب بنياحة اهله عليه" , فقال له رجل: ارايت رجلا مات بخراسان وناح اهله عليه هاهنا , اكان يعذب بنياحة اهله؟ قال: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم وكذبت انت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا مَاتَ بِخُرَاسَانَ وَنَاحَ أَهْلُهُ عَلَيْهِ هَاهُنَا , أَكَانَ يُعَذَّبُ بِنِيَاحَةِ أَهْلِهِ؟ قَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَبْتَ أَنْتَ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ایک شخص نے ان سے کہا: مجھے بتائیے کہ ایک شخص خراسان میں مرے، اور اس کے گھر والے یہاں اس پر نوحہ کریں تو اس پر اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا، (یہ بات عقل میں آنے والی نہیں)؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، اور تو جھوٹا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10810) (صحیح) (اس سند میں ’’ہشیم“ اور ”حسن بصری‘‘ مدلس ہیں، مگر پچھلی سند (1850) سے یہ روایت صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہی جواب ہے اس شخص کا جو حدیث کے ہوتے ہوئے عقل اور قیاس کے گھوڑے دوڑائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس وعنعن. ولأصل الحديث شواهد كثيرة،انظر الحديث السابق (1854) وهو يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336
حدیث نمبر: 1856
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن آدم، عن عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه" فذكر ذلك لعائشة , فقالت: وهل إنما مر النبي صلى الله عليه وسلم على قبر , فقال:" إن صاحب القبر ليعذب وإن اهله يبكون عليه" , ثم قرات ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ" فَذُكِرَ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ , فَقَالَتْ: وَهِلَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَ الْقَبْرِ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ يَبْكُونَ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَرَأَتْ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے، اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: انہیں (ابن عمر کو) غلط فہمی ہوئی ہے (اصل واقعہ یوں ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو کہا: اس قبر والے کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (فاطر: ۱۸)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن ابی داود/الجنائز 29 (3129)، (تحفة الأشراف: 7324، 16818)، مسند احمد 2/38 و 6/39، 57، 95، 209 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1857
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك بن انس، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة، انها اخبرته، انها سمعت عائشة وذكر لها، ان عبد الله بن عمر، يقول:" إن الميت ليعذب ببكاء الحي عليه" , قالت عائشة: يغفر الله لابي عبد الرحمن، اما إنه لم يكذب ولكن نسي او اخطا، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكى عليها، فقال:" إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنْ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَقَالَ:" إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ".
عمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا جب ان کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت کرے، سنو! انہوں نے جھوٹ اور غلط نہیں کہا ہے، بلکہ وہ بھول گئے انہیں غلط فہمی ہوئی ہے (اصل بات یہ ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ عورت (کی قبر) کے پاس سے گزرے جس پر (اس کے گھر والے) رو رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب دیا جا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1289)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (932)، سنن الترمذی/الجنائز 25 (1006)، (تحفة الأشراف: 17948)، موطا امام مالک/الجنائز 12 (37)، مسند احمد 6/107، 255 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1858
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار، عن سفيان، قال: قصه لنا عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن ابي مليكة، يقول: قال ابن عباس، قالت عائشة" إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عز وجل يزيد الكافر عذابا ببعض بكاء اهله عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: قَصَّهُ لَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَتْ عَائِشَةُ" إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب کو اس پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے بڑھا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1286) مطولاً، صحیح مسلم/الجنائز 9 (929) مطولاً، (تحفة الأشراف: 7276، 16227)، مسند احمد 1/41، 42 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.