(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثني احمد بن إسحاق، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا منصور ابن صفية، عن امه صفية بنت شيبة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم،" لقنوا هلكاكم قول لا إله إلا الله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ ابْنُ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَقِّنُوا هَلْكَاكُمْ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے قریب المرگ لوگوں کو «لا إله إلا اللہ» کی تلقین کرو“۔
وضاحت: ۱؎: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی ان کے پاس پڑھ کر انہیں اس کی یاد ہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی پڑھنے لگیں، ان سے پڑھنے کے لیے نہ کہا جائے کیونکہ موت کے شدت سے گھبراہٹ میں جھنجھلا کر وہ کہیں اس کلمہ کا انکار نہ کر دے، لیکن البانی صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک تلقین کا مطلب یہی ہے کہ اس سے «لا إله إلا الله» پڑھنے کے لیے کہا جائے، تفصیل کے لیے دیکھئیے احکام الجنائز للالبانی۔