(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني نافع، عن عبد الله بن عمر، ان حفصة ام المؤمنين اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا سكت المؤذن من الاذان لصلاة الصبح وبدا الصبح صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ حَفْصَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الْأَذَانِ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ وَبَدَا الصُّبْحُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مؤذن صبح کی نماز کی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا، اور صبح نمودار ہو جاتی، تو نماز کھڑی ہونے سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی سنتیں پڑھتے دیکھتی، آپ انہیں اتنی ہلکی پڑھتے کہ میں (اپنے جی میں) کہتی تھی: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے (یا نہیں)۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه كان" إذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل ان يقوم إلى الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" إِذَا نُودِيَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب صبح کی نماز کی اذان دی جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے کہ نماز کھڑی ہو ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سكت المؤذن بالاولى من صلاة الفجر قام فركع ركعتين خفيفتين قبل صلاة الفجر بعد ان يتبين الفجر، ثم يضطجع على شقه الايمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ بِالْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ بَعْدَ أَنْ يَتَبَيَّنَ الْفَجْرُ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مؤذن فجر کی پہلی اذان کہہ کر خاموش ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوتے، اور فجر نمودار ہونے کے بعد فجر کی نماز سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے، پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاتے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیان کیا گیا ہے، اور ابوداؤد اور ترمذی کی ایک روایت میں جو صحیح سندوں سے مروی ہے اس کا حکم بھی آیا ہے جس سے مخالفین کی تاویل باطل ہو جاتی ہے، اور اس کے سنت ہونے میں کوئی کلام نہیں رہ جاتا ہے۔
وضاحت: ۱؎: ہلکی پڑھنے کا مطلب ہے کہ آپ فجر کی ان دونوں سنتوں میں قیام و قرأت اور رکوع و سجود وغیرہ میں اختصار سے کام لیتے تھے کیونکہ اس کے بعد آپ کو فجر کی نماز پڑھانی ہوتی تھی جس میں قرات لمبی کی جاتی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا شعيب بن شعيب بن إسحاق، قال: حدثنا عبد الوهاب، قال: انبانا شعيب , قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، قال: حدثني نافع، قال: حدثني ابن عمر، قال: حدثتني حفصة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يركع ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الفجر" , قال ابو عبد الرحمن: كلا الحديثين عندنا خطا، والله تعالى اعلم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: كِلَا الْحَدِيثَيْنِ عِنْدَنَا خَطَأٌ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: دونوں حدیثیں ہمارے نزدیک غلط ہیں ۱؎ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 584 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پہلی روایت «نافع عن صفیۃ عن حفصہ» کے طریق سے مروی ہے، صحیح «عن نافع عن ابن عمر عن حفصہ» ہے، اور دوسری روایت کی سند میں «انبأنا شعیب قال حدثنا الاوزاعی» ہے، صحیح «انبأنا یحییٰ قال حدثنا الاوزاعی» ہے، یہ بات اس صورت میں ہے جب ترجمۃ الباب میں «علی» کو «فی» کے معنی میں لیا جائے۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا يحيى، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع بين النداء والصلاة ركعتين خفيفتين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالصَّلَاةِ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان اور نماز کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا بیان ہے کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن نافع، عن ابن عمر، عن حفصة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" كان إذا نودي لصلاة الصبح ركع ركعتين خفيفتين قبل ان يقوم إلى الصلاة" , وروى سالم، عن ابن عمر، عن حفصة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" كَانَ إِذَا نُودِيَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِلَى الصَّلَاةِ" , وَرَوَى سَالِمٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ.
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی اذان دے دی جاتی تو نماز کے لیے کھڑے ہونے سے پہلے ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے۔ اور سالم نے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہم سے، اور انہوں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے اور یہ فجر طلوع ہو جانے کے بعد پڑھتے۔
(مرفوع) اخبرنا محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، عن ابي عمرو، عن يحيى، قال: حدثني ابو سلمة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي ركعتين خفيفتين بين النداء والإقامة من صلاة الفجر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اذان سنتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5484) (صحیح) (اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: نکارت کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ اس مشہور روایت کے مخالف ہے جس میں ہے کہ آپ جب مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا اور صبح نمودار ہو جاتی تو دو ہلکی رکعتیں پڑھتے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اسے منکر کے بجائے شاذ کہا جائے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ متن ابن عباس رضی اللہ عنہم سے محفوظ نہیں ہے کیونکہ اسے مسلم نے اپنی صحیح میں «عروۃ عن عائشہ» کے طریق سے روایت کی ہے، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اذان سن لیتے تو فجر کی دو رکعتیں پڑھتے، اور انہیں ہلکی پڑھتے، اور احتمال اس کا بھی ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے جو محفوظ روایت ہے وہ اس متن کے علاوہ ہے، واللہ اعلم۔