ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے (رات کا) قیام کرے گا، تو اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رمضان میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے (رات کا) قیام کرے گا، تو اس کے گناہ جو پہلے ہو چکے ہوں بخش دیے جائیں گے“۔
(تابعی) سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18742) (صحیح) (سعید بن مسیب تابعی کی یہ روایت مرسل ہے، جن کی مراسیل کو سب سے زیادہ صحیح مانا جاتا ہے، اگلی روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن جبلة، قال: حدثنا المعافى، قال: حدثنا موسى، عن إسحاق بن راشد، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرغب الناس في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة امر فيه، فيقول:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرَغِّبُ النَّاسَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ فِيهِ، فَيَقُولُ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے رمضان (کی راتوں میں) قیام کی ترغیب دیتے، آپ فرماتے: ”جس نے رمضان میں (رات کو) ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: انبانا إسحاق، قال: انبانا عبد الله بن الحارث، عن يونس الايلي، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج في جوف الليل يصلي في المسجد، فصلى بالناس وساق الحديث وفيه , قالت: فكان يرغبهم في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة، ويقول:" من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" , قال: فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والامر على ذلك. (مرفوع) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ الْأَيْلِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَفِيهِ , قَالَتْ: فَكَانَ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، وَيَقُولُ:" مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" , قَالَ: فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے، اور آپ نے مسجد میں نماز پڑھائی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں یہ بھی تھا کہ انہوں نے کہا: ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دیئے رمضان (کی راتوں میں) قیام یعنی صلاۃ تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے، اور فرماتے: ”جس نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب چاہنے کے لیے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، اور معاملہ اسی پر قائم رہا ۱؎۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے بارے میں فرماتے سنا: ”جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام کیا، یعنی صلاۃ تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
(مرفوع) اخبرني محمد بن خالد، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من جوف الليل، فصلى في المسجد وساق الحديث وقال فيه: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغبهم في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة امر فيه، فيقول:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةِ أَمْرٍ فِيهِ، فَيَقُولُ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کو نکلے تو مسجد میں نماز پڑھی۔ راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بغیر تاکیدی حکم دیئے رمضان میں قیام اللیل کرنے یعنی تہجد پڑھنے کی ترغیب دلاتے تھے، اور فرماتے تھے: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کیا یعنی تراویح پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے متعلق فرماتے سنا: ”جس نے اس میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے قیام اللیل کی، یعنی تہجد پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا یعنی تہجد پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا نوح بن حبيب، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة , قال:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ , قَالَ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بغیر کوئی تاکیدی حکم دئیے، رمضان میں قیام اللیل کی ترغیب دلاتے تھے، (اور) فرماتے: ”جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام اللیل کی، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ صلاة المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/ صلاة المسافرین 318 (1371)، سنن الترمذی/ صلاة المسافرین 83 (808)، (تحفة الأشراف: 15270)، موطا امام مالک/رمضان 1 (2)، مسند احمد 2/241، 281، 289، 259، وراجع رقم: 1603 (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، ومحمد بن عبد الله بن يزيد , قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صام رمضان وفي حديث قتيبة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال من قام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَفِي حَدِيثِ قُتَيْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں روزے رکھے، (اور قتیبہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے مہینہ میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جو شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، اس کے (بھی) پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، 28 (38)، ولیلة القدر 1 (2014)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1372)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، سنن ابن ماجہ/إقامة ال صلاة 173 (1326)، والصوم 2 (1641)، (تحفة الأشراف: 15145)، مسند احمد 2/232، 241، 385، 473، 503، ویأتي عند المؤلف برقم: 5027 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 28 (38)، سنن ابن ماجہ/الصوم 2 (1641)، (تحفة الأشراف: 15353)، مسند احمد 2/232 (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کرے گا، اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے، اور جو شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کرے گا اس کے (بھی) پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے مہینہ میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جائیں گے، اور جو شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے (عبادت پر) کمربستہ ہو گا اس کے (بھی) پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا الفضل بن دكين، قال: حدثنا نصر بن علي، قال: حدثني النضر بن شيبان، انه لقي ابا سلمة بن عبد الرحمن، فقال له: حدثني بافضل شيء سمعته يذكر في شهر رمضان , فقال ابو سلمة: حدثني عبد الرحمن بن عوف، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه ذكر شهر رمضان ففضله على الشهور، وقال:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا، خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والصواب ابو سلمة، عن ابي هريرة . (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ لَهُ: حَدِّثْنِي بِأَفْضَلِ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ يُذْكَرُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَى الشُّهُورِ، وَقَالَ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
نصر بن علی کہتے ہیں: مجھ سے نضر بن شیبان نے بیان کیا کہ وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے ملے، تو ان سے انہوں نے کہا: آپ نے ماہ رمضان کے سلسلے میں جو سب سے افضل قابل ذکر چیز سنی ہوا سے بیان کیجئے تو ابوسلمہ نے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے ماہ رمضان کا ذکر کیا تو اسے تمام مہینوں میں افضل قرار دیا اور فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے ہی نکل جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے «أبوسلمة حدثني عبدالرحمٰن» کے بجائے صحیح «أبوسلمة عن أبي هريرة» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة173 (1328)، (تحفة الأشراف: 9729)، مسند احمد 1/191، 194، 195 (ضعیف) (اس کے راوی ’’نضر بن شیبان‘‘ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1328) النضر بن شيبان: لين الحديث (تقريب: 7136) وقال ابن معين: ’’ليس حديثه بشيء‘‘ (الجرح والتعديل 8 476 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام، قال: حدثنا القاسم بن الفضل، قال: حدثنا النضر بن شيبان، قال: قلت لابي سلمة بن عبد الرحمن حدثني بشيء سمعته من ابيك، سمعه ابوك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس بين ابيك وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم احد في شهر رمضان، قال: نعم , حدثني ابي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى فرض صيام رمضان عليكم، وسننت لكم قيامه، فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا، خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِيكَ، سَمِعَهُ أَبُوكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بَيْنَ أَبِيكَ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: نَعَمْ , حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْكُمْ، وَسَنَنْتُ لَكُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
نضر بن شیبان کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے کہا کہ آپ مجھ سے ماہ رمضان کے متعلق کوئی ایسی بات بیان کریں جو آپ نے اپنے والد (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) سے سنی ہو، اور اسے آپ کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا ہو، آپ کے والد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ کوئی اور حائل نہ ہو۔ انہوں نے کہا: اچھا سنو! مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر رمضان کے روزے فرض کیے ہیں، اور میں نے تمہارے لیے اس میں قیام کرنے کو سنت قرار دیا ہے اس میں جو شخص ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے روزہ رکھے گا اور (عبادت پر) کمربستہ ہو گا تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قام شهر رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَامَ شَهْرَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا (یعنی تراویح پڑھی) کی تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رمضان کے مہینے میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے تراویح پڑھے تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان کے مہینے میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے تراویح پڑھی تو اس کے تمام گزرے ہوئے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے“۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے نماز تہجد پڑھی تو اس کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا، اس کے بھی گزرے ہوئے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے“۔