(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان، قال: حدثنا شعيب بن الليث، قال: انبانا الليث، عن ابن عجلان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" تقعد الملائكة يوم الجمعة على ابواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم , فالناس فيه كرجل قدم بدنة , وكرجل قدم بقرة , وكرجل قدم شاة , وكرجل قدم دجاجة , وكرجل قدم عصفورا , وكرجل قدم بيضة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ , فَالنَّاسُ فِيهِ كَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ دَجَاجَةً , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ عُصْفُورًا , وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعۃ المبارک کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب کے مطابق لکھتے ہیں۔ ان میں سے کوئی تو اس آدمی کی طرح ہوں گے جس نے اعلیٰ درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کا اونٹ صدقہ کیا، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی گائے صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے اعلیٰ درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی بکری صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین مرغی صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے کم درجے کی مرغی صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے قیمتی چڑیا صدقہ کی اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام چڑیا صدقہ کی، کچھ اس آدمی کی طرح جس نے بہترین انڈہ صدقہ کیا اور کچھ اس آدمی کی طرح جس نے عام انڈہ صدقہ کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12583) (حسن صحیح) (لیکن عصفور (گوریا) کا لفظ منکرہے، معروف ’’دجاجہ‘‘ (مرغی) کا لفظ ہے جیسا کہ پچھلی روایات میں گزرا، اور نکارت کا سبب ”ابن عجلان‘‘ ہیں، ان سے ابوہریرہ کی روایات میں بڑا وہم ہوا ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح لكن قوله عصفور منكر والمحفوظ دجاجة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن عجلان عنعن وهو مدلس،وقوله ’’عصفور‘‘ لم أجد له طريقًا صحيحًا. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332
(مرفوع) اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو عبد الله الاغر، ان ابا هريرة حدثهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما مثل المهجر إلى الصلاة كمثل الذي يهدي البدنة، ثم الذي على إثره كالذي يهدي البقرة، ثم الذي على إثره كالذي يهدي الكبش، ثم الذي على إثره كالذي يهدي الدجاجة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البيضة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الصَّلَاةِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَقَرَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا نصر بن علي بن نصر، عن عبد الاعلى، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن الاغر ابي عبد الله، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كان يوم الجمعة , قعدت الملائكة على ابواب المسجد فكتبوا من جاء إلى الجمعة , فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم كالمهدي بقرة، ثم كالمهدي شاة، ثم كالمهدي بطة، ثم كالمهدي دجاجة، ثم كالمهدي بيضة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , قَعَدَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَكَتَبُوا مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ , فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَتِ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے (اس دن) مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں، اور جو جمعہ کے لیے آتا ہے اسے لکھتے ہیں، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر لپیٹ دیتے ہیں“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک گائے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بکری کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک بطخ کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک مرغی کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد والا ایک انڈے کی قربانی کرنے والے کی طرح ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ نماز جمعہ کے لیے جو جتنی جلدی پہنچے گا اتنا ہی زیادہ اجر و ثواب کا مستحق ہو گا، اور جتنی تاخیر کرے گا اتنا ہی ثواب میں کمی آتی جائے گی۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الاول فالاول , فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة , فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كالمهدي بقرة، ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمُ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ , فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طُوِيَتِ الصُّحُفُ وَاسْتَمَعُوا الْخُطْبَةَ , فَالْمُهَجِّرُ إِلَى الصَّلَاةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ كَالْمُهْدِي كَبْشًا حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَةَ وَالْبَيْضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتے لوگوں کو ان کے درجات و مراتب کے مطابق یعنی ترتیب وار لکھتے ہیں، جو پہلے آتا ہے اسے پہلے لکھتے ہیں، جب امام خطبہ دینے کے لیے نکلتا ہے تو رجسٹر لپیٹ دیے جاتے ہیں، اور فرشتے خطبہ سننے لگتے ہیں، جمعہ کے لیے سب سے پہلے آنے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک گائے قربان کرنے والے کی طرح ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ ایک مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ہے“، یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے کا (بھی) ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 82 (1092)، (تحفة الأشراف: 13138)، مسند احمد 2/239 (صحیح)»