(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور الكوسج، قال: انبانا عفان، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا ثابت، قال: قدم علينا سليمان مولى الحسن ابن علي زمن الحجاج فحدثنا، عن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم والبشرى في وجهه , فقلنا: إنا لنرى البشرى في وجهك , فقال:" إنه اتاني الملك , فقال: يا محمد , إن ربك , يقول: اما يرضيك انه لا يصلي عليك احد إلا صليت عليه عشرا , ولا يسلم عليك احد إلا سلمت عليه عشرا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرَى فِي وَجْهِهِ , فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرَى فِي وَجْهِكَ , فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ رَبَّكَ , يَقُولُ: أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا , وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے، ہم نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا رب کہتا ہے: کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجے گا، تو میں اس پر دس بار صلاۃ (درود) بھیجوں گا ۱؎، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/29، 30، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2815)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1296 (حسن) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا ہے، اور فرشتوں وغیرہ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح وستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك، قال: انبانا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن سليمان مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , جاء ذات يوم والبشر يرى في وجهه فقال:" إنه جاءني جبريل صلى الله عليه وسلم , فقال: اما يرضيك يا محمد ان لا يصلي عليك احد من امتك إلا صليت عليه عشرا , ولا يسلم عليك احد من امتك إلا سلمت عليه عشرا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ فَقَالَ:" إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا , وَلَا يُسَلِّمَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور آپ کے چہرے پر خوشی و مسرت جھلک رہی تھی، آپ نے فرمایا: ”یہ (خوشی اس لیے ہے کہ) میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے، اور کہنے لگے: اے محمد! کیا آپ کے لیے یہ خوشی کا باعث نہیں کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ پر صلاۃ (درود و رحمت) بھیجے گا تو میں اس پر دس بار درود بھیجوں گا، اور جو کوئی آپ کے امتیوں میں سے آپ پر سلام بھیجے گا میں تو اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1284 (حسن) (شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»