سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
47. بَابُ : فَضْلِ التَّسْلِيمِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1284
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ مَوْلَى الْحَسَنِ ابْنِ عَلِيٍّ زَمَنَ الْحَجَّاجِ فَحَدَّثَنَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبُشْرَى فِي وَجْهِهِ , فَقُلْنَا: إِنَّا لَنَرَى الْبُشْرَى فِي وَجْهِكَ , فَقَالَ:" إِنَّهُ أَتَانِي الْمَلَكُ , فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ , إِنَّ رَبَّكَ , يَقُولُ: أَمَا يُرْضِيكَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا , وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار تھے، ہم نے عرض کیا: ہم آپ کے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس لیے کہ میرے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا رب کہتا ہے: کیا آپ کے لیے یہ خوشی کی بات نہیں کہ جو کوئی آپ پر ایک بار صلاۃ (درود) بھیجے گا، تو میں اس پر دس بار صلاۃ (درود) بھیجوں گا ۱؎، اور جو کوئی آپ پر ایک بار سلام بھیجے گا، میں اس پر دس بار سلام بھیجوں گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، مسند احمد 4/29، 30، سنن الدارمی/الرقاق 58 (2815)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1296 (حسن) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’سلیمان‘‘ مجہول ہیں)»
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا ہے، اور فرشتوں وغیرہ کے صلاۃ (درود) بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح وستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 1284 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1284
1284۔ اردو حاشیہ:
➊ اللہ! اللہ! کس قدر فضیلت ہے نبیٔ پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سلام پڑھنے کی کہ اللہ تعالیٰ خوش ہو کر اس بندے پر اپنی شان کے مطابق دس رحمتیں اور دس بار سلام نازل فرماتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی اور شفاعت مستزاد ہے۔ درود سے مراد نبیٔ کامل کے لیے رحمت کی دعا کرنا اور سلام سے مراد آپ پر سلامتی کی دعا کرنا ہے۔ خصوصی مرتبے کی وجہ سے مخصوص نام درود و سلام رکھ دیا گیا۔ یہ دعائیں بھی نتیجتاً اپنے لیے ہی ہیں کیونکہ آپ کے لیے دعا دراصل امت کے لیے ہے۔ امت کی شان بڑھے گی۔
➋ اس حدیث مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کے اس امت پر عظیم احسان کا تذکرہ ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے اور جو ایک مرتبہ آپ پر سلام پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ سلام بھیجتا ہے۔
➌ اللہ کا انعام اور فضل پاکر خوش ہونا چاہیے اور چہرے پر خوشی کے واضح آثار نظر آنے چاہئیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1284