(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم. قال: انبانا جرير، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم، عن عائشة، قالت: فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فوجدته وهو ساجد وصدور قدميه نحو القبلة فسمعته يقول:" اعوذ برضاك من سخطك واعوذ بمعافاتك من عقوبتك واعوذ بك منك لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ. قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَوَجَدْتُهُ وَهُوَ سَاجِدٌ وَصُدُورُ قَدَمَيْهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنَتْ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (بستر پر) موجود نہیں پایا، تو دیکھا کہ آپ سجدے کی حالت میں ہیں، اور آپ کے دونوں قدموں کے پنجے قبلہ رخ ہیں، تو میں نے آپ کو سجدہ میں کہتے سنا: «أعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»”میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، میں پناہ مانگتا ہوں تیری معافی کی تیری سزا سے، اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری تجھ سے، میں تیری حمد و ثنا کا حق نہیں ادا کر سکتا، تو ایسے ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا، تو اپنے ہاتھ سے آپ کو ٹٹولنے لگی، تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے اور آپ سجدے میں تھے، کہہ رہے تھے: «أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»”اے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیرے عذاب سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری شمار کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف کی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/فیہ 152 (879)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3841)، (تحفة الأشراف: 17807)، موطا امام مالک/القرآن 8 (31)، (وفیہ انقطاع)، مسند احمد 6/58، 201، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1101، 1131، 5536 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن عائشة، قالت:" فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فانتهيت إليه وهو ساجد وقدماه منصوبتان وهو يقول: اللهم إني اعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وبك منك لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ وَقَدَمَاهُ مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَبِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پہ نہیں ملے تو میں تلاش کرتی ہوئی آپ تک پہنچی، آپ سجدے میں تھے، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے، اور آپ یہ دعا پڑھ رہے تھے: «اللہم إني أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وبك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، تیرے عفو و درگزر کی تیری سزا اور عقوبت سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں تیرے غضب سے، میں تیری تعریف کی طاقت نہیں رکھتا، تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف بیان کی ہے“۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وتر کے آخر میں یہ کلمات کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك»”اے اللہ! میں تیری خوشی کی تیرے غصے سے پناہ مانگتا ہوں، تیرے بچاؤ کی تیری پکڑ سے پناہ مانگتا ہوں، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری تعریف نہیں کر سکتا تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر ڈھونڈا تو آپ کو نہیں پایا، چنانچہ میں نے اپنا ہاتھ بستر کے سرہانے پر پھیرا تو وہ آپ کے قدموں کے تلوے سے جا لگا، دیکھا تو آپ سجدے میں تھے، اور فرما رہے تھے: «أعوذ بعفوك من عقابك وأعوذ برضاك من سخطك وأعوذ بك منك»”میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں، تیرے غصے اور ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ مانگتا ہوں، اور تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔